Live Updates
پیپلز لیبر بیورو نے ظالمانہ وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا
یہ امیروں کا امیروں کیلئے بجٹ ہے محنت کش اور ملازمت پیشہ طبقے کو کچل دیا گیا، چوہدری منظور احمد
وفاقی بجٹ پر تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے رکھیں گے،پیپلز لیبر بیورو کے مرکزی انچارج کی اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس
جمعرات 12 جون 2025
20:05
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء)پیپلز لیبر بیورو نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو ظالمانہ اور سنگدلانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف پاکستان بھر کی ٹریڈ یونینز کے ساتھ مل کر ملک گیر احتجاج کرنے کا اعلان کر دیا ہے اس امر کا اظہار پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد نے گذشتہ روز پیپلز سنٹرل سیکریٹریٹ میں ایک پرہجوم پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سابق ممبر قومی اسمبلی غلام مرتضیٰ ستی، پیپلز لیبر بیورو خیبر پختونخواہ کے صدر شاہ ذوالقرنین، صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری فیاض علی شاہ، سنٹرل پنجاب کے نائب صدر محمد اعجاز، صوبائی سیکرٹری اطلاعات سجاد حسین ساجد، پیپلز یونیٹی آف پی آئی اے کے مرکزی صدر ہدایت اللہ خان، پیپلز لیبر فیڈریشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل طارق چوہدری، پیپلز لیبر یونین سوئی سدرن گیس کے صدر اعجاز بلوچ، رضوان احمد ملاح اور اصغر علی بلوچ، میونسپل لیبر یونین کے سرپرست اعلیٰ راجہ عبدالمجید، ایچ بی ایف سی ورکمین یونین کے سابق صدر راجہ پرویز اختر، او جی ڈی سی ایل لیبریونین کے جنرل سیکرٹری چوہدری انصر وڑائچ، پاک پی ڈبلیو ڈی اتحاد یونین کے صدر سید ذیشان شاہ، مری بروری ورکرز یونین کے سابق جنرل سیکرٹری واصف حسین شاہ، یونائیٹڈ سٹاف آرگنائزیشن ریڈیو پاکستان کے عباس علی بنگش اور ایپکا فیڈرل کے چیئرمین سید گلفراز کاظمی سمیت دیگر متعدد ٹریڈ یونینز کے قائدین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
(جاری ہے)
چوہدری منظور احمد نے کہا کہ یہ امیروں کا امیروں کیلئے بجٹ ہے حکومت نے اپنے ہر ادارے کے بجٹ میں کئی گنا اضافہ کر دیا لیکن غریب مزدور، صنعتی کارکن، کسان، بزرگ پنشنرز اور تنخواہ دار ملازمین کیلئے ان کے پاس پیسے نہیں، وزراء کی تنخواہوں میں 215.28 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے ان کے الاؤنسز بھی بڑھا دیئے گئے ہیں، پی ایم آفس کے بجٹ میں 124 ملین روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے بجٹ میں ً2ارب 10کروڑ روپے کے قریب اضافہ کر دیا گیا ہے اسی طرح قومی اسمبلی کے بجٹ میں بھی 3ارب 55کروڑ 33لاکھ کا اضافہ کر دیا گیا ہے لیکن چھوٹے سرکاری ملازمین کی بات آتی ہے تو ان کے وزرائ مذاق اڑاتے ہیں تنخواہوں اور پنشن میں صرف دس اور سات فیصد اضافہ شرمناک ہے، ای او بی آئی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت میں بالکل کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اور ظلم اور سنگدلی کی انتہا یہ ہے کہ پنشنر کی وفات کے بعد فیملی کو ملنے والی پنشن 10سال تک محدود کر دی گئی ہے کیا دس سال کے بعد مرحوم پنشنر کی بیوہ باقی زندگی بھیک مانگ کر گزارے گی۔
چوہدری منظور احمد نے کہا کہ حکومت نے بجٹ سازی کے وقت پیپلز پارٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی نہ ہی پیپلز لیبر بیورو کی تجاویز کو شامل کیا گیا ہے،حکومت کے دو غلط فیصلوں کی وجہ سے گردشی قرضہ 3400 ارب سے تجاوز کر گیا ہے کیسا ظلم ہے کہ بجلی استعمال کیے بغیر اس کے پیسے دینے پڑ رہے ہیں، بجلی صارفین رو رہے ہیں، مزدور رو رہا ہے، اساتذہ اور ڈاکٹر رو رہے ہیں، کسان رو رہا ہے یہاں تک کہ صوبے بھی رو رہے ہیں۔
زراعت کو جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے تاکہ دیہات سے بیروزگار شہر کی طرف آئیں اور سرمایہ دار طبقے کو انڈسٹری کیلئے سستی لیبر مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ تنخواہیں پیپلز پارٹی نے بڑھائی ہیں 2008سے 2013کے دور میں 135فیصد کا تاریخی اضافہ کیا گیا یہاں تک کہ سال 2011 کے بجٹ میں گذشتہ ایڈہاک ریلیف بھی بنیادی تنخواہ میں ضم کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو عالمی محاذ پر پاکستان کامقدمہ لڑ رہے ہیں اور ہم یہاں محنت کش طبقے کا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔چیئرمین صاحب کے ملک واپس تشریف لانے کے بعد ہم یہ صورتحال ان کے نوٹس میں لائیں گے، چوہدری منظور احمد نے کہا کہ ہم ملک بھر کی ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیموں سے رابطے کر رہے ہیں ان کے ساتھ مل کر بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز پر نظرثانی کی جائے، تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کیا جائے اور تمام ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے، ای او بی آئی پنشنرز کو صرف دس ہزار ماہانہ پنشن ملتی ہے اس میں سو فیصد اضافہ کیا جائے، تمام پرائیویٹائزیشن، آؤٹ سورسنگ اور اہم قومی اداروں جیسے یوٹیلیٹی اسٹورز، پاسکو، این ایف سی، پاک پی ڈبلیو ڈی وغیرہ کی بندش کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے، یوٹیلیٹی اسٹورز کے 5000 ملازمین سمیت تمام برطرف ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے اور تمام کنٹریک اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے، صنعتی کارکنوں / مزدٴْوروں کو رہائش کیلئے مالکانہ حقوق کے ساتھ فلیٹس دیئے جائیں، تمام اقسام کے ورکرز (کارکنوں) اور کسان مزدوروں کو ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈ میں رجسٹر کیا جائے جیسا کہ سندھ حکومت پہلے ہی کر چکی ہے۔
چوہدری منظور احمد نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات اور اعتراضات ہم پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے اور کوشش کریں گے حکومت کا پیش کردہ فنانس بل موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہ ہو۔
آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات