ایران میں پھنسے کشمیری طلبہ کے والدین کی وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید

منگل 17 جون 2025 16:40

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)ایران میں پھنسے کشمیری طلبا کے والدین اور اہلخانہ نے اپنے بچوں کو فوری طورپر واپس لانے یا ایران میں محفوظ مقامات پر منتقلی کیلئے اقدامات کرنے میں ناکامی پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر پر کڑی تنقید کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیری طلبہ کے والدین اوراہلخانہ ایران میں اپنے بچوں کی خیریت دریافت کرنے کیلئے دن بھر میں متعدد بار انہیں ٹیلی فون کرتے ہیں ۔

ایران میں پھنسے ہوئے کشمیری طلبا نے سرینگر میں ٹیلی فون پر میڈیا کوبتایا کہ پاکستان اور عرب ممالک کے طلبہ کو ایران سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے، جبکہ مودی حکومت نے انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اورایران میں بھارتی سفارت خانہ ان کی سکیورٹی کو یقینی بنانے اور انخلاء کیلئے کوئی اقدام نہیں کررہا ہے ۔

(جاری ہے)

ایران کی کرمان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں زیر تعلیم 21سالہ کشمیری طالب علم فیضان علی نے کہاہے کہ ایران اسرائیل جنگ کے دوران انکے اہلخانہ کو انکے تحفظ کیلئے انتہائی پریشان ہیں ۔

فیضان نے بتایاکہ وہ ساتویں جماعت سے بورڈنگ اسکول میں زیر تعلیم ہے اور اس دوران اسے کبھی بھی گھروالوں کی اتنی ٹیلی فون کالز موصول نہیں کی جتنی جنگ شروع ہونے کے بعد اس کی خیریت دریافت کرنے کیلئے کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس کے گھر والے روزانہ دس سے زائد بار اسے فون کر کے خیریت دریافت کرتے ہیں ۔ادھر جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے نام خط میں ایران میں پھنسے سینکڑوں کشمیری طلبا کی جلد واپسی کیلئے فوری اقدامات کرنے پر زوردیاہے ۔

ایران کی اہواز جندی شا پور یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں تھرڈ ائیر کے طالبعلم معین مشتاق نے بتایاہے کہ سات طلبہ وچارطالبات جنگ کی وجہ سے یونیورسٹی ہاسٹل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ وہ بھارتی سفارت خانے سے رابطے میں ہیں اور انہیں جلد ازاجلد وہاں سے نکالنے کایقین دلایاجارہاہے ۔ تاہم انہیں اس کا یقین نہیں ہے کیونکہ ایران سے پاکستان اور عرب ممالک کے طلبا کو نکال لیا گیا ہے جبکہ بھارتی حکومت اپنے طلبہ کو ایران سے نکالنے میں بری طرح ناکام رہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھنے والے 21سالہ طالب علم نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ نے ان کی جلد واپسی کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے تاہم ابھی تک ان کی واپسی کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا۔