Live Updates

این آئی سی وی ڈی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے لگائے گئے تمام بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے، ترجمان

تقریبا 40 ارب روپے کی مشتبہ بے ضابطگیوں کا دعوی کیا گیا ہے۔یہ رقم نہ صرف غیر معمولی حد تک مبالغہ آمیز ہے بلکہ زمینی حقائق کے بھی سراسر منافی ہے

منگل 17 جون 2025 21:55

# کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء) قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے وزیر اعلی سندھ کو بھیجے گئے خط میں لگائے گئے تمام بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی جانب سے جاری کردہ ڈرافٹ آڈٹ رپورٹ پر مبنی ہیں، جن میں مالی سال 2023-2024 کے لیے تقریبا 40 ارب روپے کی مشتبہ بے ضابطگیوں کا دعوی کیا گیا ہے۔

یہ رقم نہ صرف غیر معمولی حد تک مبالغہ آمیز ہے بلکہ زمینی حقائق کے بھی سراسر منافی ہے، کیونکہ مالی سال 2023-2024 کے دوران حکومتِ سندھ کی جانب سے این آئی سی وی ڈی کو فراہم کردہ بجٹ اس دعوے کے قریب ترین بھی نہیں تھا۔ درحقیقت،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے ظاہر کیے گئے اعداد شمار،این آئی سی وی ڈی کے کل سالانہ بجٹ سے تقریبا ساڑھے تین گنا زیادہ ہے، جو اس دعوے کی درستگی پر سنگین سوالات اٹھاتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ واضح تضادٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط میں درج اعداد و شمار کی ساکھ، درستگی اور نیت پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ کوئی بھی سمجھدار اور غیر جانبدار تجزیہ اس حقیقت کو تسلیم کریگا کہ کسی ادارے پر ایسی مالی بے ضابطگیوں کا الزام لگانا جو اس کی مجموعی دستیاب بجٹ سے کئی گنا زیادہ ہو۔ منطقی طور پر ممکن نہیں ہے۔ جس انداز میں یہ دعوی معزز وزیر اعلی سندھ اور بعد ازاں عوام کے سامنے پیش کیا گیا، اس سے ایک غلط تاثر پیدا ہوا کہ ادارے میں بڑے پیمانے پر مالی بدانتظامی ہو رہی ہے، حالانکہ ایسا کوئی معاملہ موجود نہیں۔

اس سے ایک غلط تاثر پیدا ہوا۔ آڈٹ پیراز پر پہلے ہی وضاحت جاری کی جا چکی ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ این آئی سی وی ڈی نے چند روز قبل آڈٹ اعتراضات کے حوالے سے باقاعدہ وضاحت جاری کی تھی۔ ہم نے واضح کیا تھا کہ یہ محض ابتدائی مشاہدات ہیں، جو تمام سرکاری اداروں کے لیے معمول کا حصہ ہوتے ہیں۔ این آئی سی وی ڈی اس حوالے سے متعلقہ حکام کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور ضروری دستاویزات اور جوابات جمع کروا رہا ہے۔

ان ہی نکات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دوبارہ پیش کر نا عوام کی خدمت کرنے والے ادارے اور اس کے عملے کے ساتھ ناانصافی ہے۔ مزید برآں،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے خط میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیوویسکولر ڈیزیزز (ایس آئی سی وی ڈی) سے متعلق مشاہدات کو غیر منصفانہ طور پر این آئی سی وی ڈی کے موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر طاہر صغیر سے جوڑ دیا گیا ہے، حالانکہ انہوں نے نومبر 2023 میں چارج سنبھالا تھا۔

انہیں پچھلے ادوار کی بے ضابطگیوں کا ذمہ دار ٹھہرانا غلط اور ناانصافی ہے۔ ایک ذمہ دار ادارے کے طور پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ حقائق کی تصدیق کے بعد رائے قائم کرے۔ ترجمان این آئی سی وی ڈی نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی طرف سے جاری کردہ آڈٹ پیراز حتمی فیصلے نہیں ہوتے بلکہ تمام سرکاری اداروں کے لیے اٹھائے گئے ابتدائی سوالات ہوتے ہیں، جن کا مقصد وضاحت حاصل کرنا ہوتا ہے۔

این آئی سی وی ڈی ان تمام نکات کا ثبوتوں اور شواہد کے ساتھ جواب دینے کے عمل میں مصروف ہے۔'آڈٹ پیراز معمول کا جائزہ لینے کا حصہ ہوتے ہیں۔ انہیں مکمل تحقیق یا کارروائی کے بغیر مالی بدعنوانی کے طور پر پیش کرنا غیر ذمہ دارانہ ہے۔ ابتدائی آڈٹ اعتراضات کی بنیاد پر بغیر کسی سیاق و سباق یا تصدیق کے نتائج اخذ کرنا، عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔

این آئی سی وی ڈی پورے پاکستان کے عوام کو بلاتعطل اور مفت عالمی معیار کی امراض قلب اور فالج کی سہولیات فراہم کرنے کے اپنے مشن پر قائم ہے۔ صرف پچھلے سال کے دوران این آئی سی وی ڈی نے 14 لاکھ سے زائد مریضوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی، جن میں زندگی بچانے والا پروسیجر پرائمری انجنجیوپلاسٹی، اور مہنگا ترین ٹاوی اور اسٹروک انٹروینشن شامل ہیں۔

160,000سے زائد مریض پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سے مستفید ہوئے۔ ایمرجنسی خدمات، بچوں کی دل کی سرجری، جدید تشخیص اور پبلک سیکٹر میں اپنی نوعیت کا واحد اسٹروک انٹروینشن پروگرام بھی این آئی سی وی ڈی فراہم کر رہا ہے۔ این آئی سی وی ڈی کی تمام خریداری مکمل طور پر SPPRA کے قواعد و ضوابط کے مطابق کی جاتی ہے۔ بیشتر اعتراضات سابقہ ادوار سے متعلق ہیں اور موجودہ انتظامیہ کی کارکردگی یا پالیسی کا عکس نہیں ہیں۔

موجودہ قیادت کے تحت این آئی سی وی ڈی نے خریداری کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں 1 ارب روپے سے زائد کی بچت اور ٹینڈرز کے عمل میں 23% سے 94% تک اضافہ ہوا۔یہ افسوسناک امر ہے کہ کچھ سابق ملازمین یا ذاتی مفادات رکھنے والے افراد، جو کسی تادیبی کارروائی کا سامنا کر چکے ہیں، سنسنی پھیلا کر این آئی سی وی ڈی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایسے اقدامات ان لاکھوں مریضوں کے ساتھ زیادتی ہیں جو این آئی سی وی ڈی کی مفت اور معیاری طبی سہولیات پر انحصار کرتے ہیں۔ہم میڈیا کے تمام دوستوں اور سول سوسائٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ حقائق کی تصدیق کے بغیر کسی بھی دعوے کو نشر کرنے سے گریز کریں۔ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ قومی اداروں کے وقار اور عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا سکتی ہے، خصوصا ایسے ادارے جو روزانہ غریب و نادار مریضوں کی جانیں بچا رہے ہوں۔این آئی سی وی ڈی صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک قومی خدمت ہے۔ ہم عوام، میڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ گمراہ کن اطلاعات کے خلاف ہمارا ساتھ دیں اور زندگی بچانے والے علاج کی فراہمی کے مشن میں ہمارا ساتھ دیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات