عوام ، علماء و مشائخ فرقہ واریت کیخلاف ''بنیان مرصوص'' ثابت ہونگے،محرم الحرام میں تمام مسالک ضابطہ اخلاق پر عمل کریں،مولانا محمد عاصم مخدوم

اتوار 22 جون 2025 17:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2025ء) کل مسالک علما بورڈ کے سربراہ مولانا محمد عاصم مخدوم نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام ، علماء و مشائخ فرقہ واریت کیخلاف ''بنیان مرصوص'' ثابت ہونگے،محرم الحرام کے دوران تمام مسالک ضابطہ اخلاق پر عمل کریں۔ ان خیالات کا انہوں نے اتوار کو یہاں جامع مسجد کبری نیو سمن آباد میں منعقدہ کل مسالک علما بورڈ کے اجلاس کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہو ئے کیا ۔

اس موقع پر سربراہ انٹرنیشنل ریسرچ کونسل محمد اسرار مدنی، آغا صغیر عباس ورک،قبلہ قاسم علی قاسمی اورعلامہ غلام عباس شیرازی سمیت دیگر موجود تھے۔ محرم الحرام کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کرتے ہوئے مولانا محمد عاصم مخدوم نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علمامحرم الحرام کے دوران امن ، بین المسالک ہم آہنگی اور باہمی تعاون کو یقینی بناتے ہوئے ضابطہ اخلاق پر عمل کریں ، کل مسالک علما بورڈ ملی یکجہتی کونسل کے اعلامیہ سمیت ، متحدہ علما بورڈ اور اسلامی نظریاتی کونسل کے تمام ضابطہ ہائے اخلاق کی تائید کرتی ہے ،شہریوں سے اپیل ہے کہ محرم کے مبارک ایام میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنائیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان جس طرح ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر سامنے آیا، اب داخلی سطح پر بھی ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کیخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگے۔علامہ محمد عاصم مخدوم نے کہا کہ ہر فرد ریاست کے خلاف لسانی، علاقائی، مذہبی اور فرقہ وارانہ تعصبات کی بنیاد پر چلنے والی تحریکوں کا حصہ بننے سے گریز کرے،جو شخص یا کوئی گروہ ملک میں فرقہ ورانہ تعصب کو ہوا دے گا ،ریاست ایسے گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی ، نہ ہی کوئی شخص اپنے نظریات کسی دوسرے پر مسلط کرے کیونکہ یہ شریعت کی کھلی خلاف ورزی اور فساد فی الارض ہے، ایسی سرگرمیوں میں ملوث افراد اور اداروں کے خلاف قانون کے مطابق ثبوت اور شواہد کی بنیاد پر سخت کارروائی کی جائے گی،انتہا پسندی، فرقہ واریت اور تشدد کو فروغ دینے والے خواہ وہ کسی بھی جماعت سے ہوں،ان کے خلاف سخت انتظامی اور تعزیری اقدامات کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے تمام مکاتب فکر کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے اپنے مسالک اور عقائد کی تبلیغ کریں، مگر کسی کو کسی شخص، ادارے یا فرقے کے خلاف نفرت انگیزی اور اہانت پر مبنی جملوں یا بے بنیاد الزامات لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کوئی شخص خاتم النبیینﷺ،امہات المومنین، اہلِ بیت اطہار، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی توہین نہیں کرے گا، کوئی فرد یا گروہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے گا نہ ہی توہینِ رسالت کے کیسز کی تفتیش یا استغاثہ میں رکاوٹ بنے گا،کوئی شخص کسی قسم کی دہشت گردی کو فروغ نہیں دے گا، دہشت گردوں کی ذہنی و جسمانی تربیت نہیں کرے گا، ان کو بھرتی نہیں کرے گا اور کہیں بھی دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوگا۔

سربراہ انٹرنیشنل ریسرچ کونسل محمد اسرار مدنی نے کہا کہ سرکاری، نجی اور مذہبی تعلیمی اداروں کے نصاب میں اختلافِ رائے کے آداب کو شامل کیا جائے گا کیونکہ فقہی اور نظریاتی اختلافات پر تحقیق کرنے کے لیے سب سے موزوں جگہ صرف تعلیمی ادارے ہوتے ہیں،تمام مسلم شہری اور سرکاری حکام اپنے فرائض کی انجام دہی اسلامی تعلیمات اور دستور پاکستان کی روشنی میں کریں گے،پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب اور مذہبی رسومات کی ادائیگی اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق کریں۔