دبئی میں غیرقانونی بیڈ سپیس اور تقسیم شدہ کمروں کیخلاف کریک ڈاؤن

دبئی میونسپلٹی نے اس ماہ کے شروع میں ایسے اپارٹمنٹس کو خالی کرنے کی وارننگ جاری کی تھی

Sajid Ali ساجد علی منگل 24 جون 2025 14:28

دبئی میں غیرقانونی بیڈ سپیس اور تقسیم شدہ کمروں کیخلاف کریک ڈاؤن
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جون 2025ء ) دبئی میں گنجان آباد علاقوں کی رہائشی عمارتوں میں غیر قانونی بیڈ سپیس اور تقسیم شدہ کمروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا، کرایہ داروں کو غیر قانونی تقسیم شدہ فلیٹس چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی، سستی رہائش گاہوں میں مقیم پاکستانی شہریوں اور دیگر غیرملکیوں کیلئے مشکلات کھڑی ہوگئیں۔ خلیج ٹائمز کے مطابق کریم اور اس کا بھائی عظیم الرقہ میں دو بیڈ روم والے اپارٹمنٹ میں مقیم تھے جو ماہانہ 1,800 درہم کرایہ ادا کرتے تھے چوں کہ یہ دونوں ٹیکسی ڈرائیور بھائی مخالف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں سے ایک دن میں اور دوسرا رات کو ٹیکسی چلاتا ہے تو یہ انتظام ان کے لیے موزوں تھا لوفٹ میں دو سطحیں تھیں جو ایک باقاعدہ کمرے سے زیادہ جگہ پیش کرتی تھیں۔

(جاری ہے)

کریم نے بتایا کہ "ہم اس فلیٹ میں تقریباً 16 افراد تھے اور ہر ایک کے پاس اپنی چھوٹی سی جگہ تھی، یہ پرتعیش نہیں تھی لیکن اس نے ہمارے لیے کام کیا، تاہم گزشتہ ہفتے کے آخر میں اس وقت سب کچھ بدل گیا جب دبئی میونسپلٹی کی سپاٹ انسپیکشن کے دوران دونوں بھائیوں کو فوراً اپارٹمنٹ خالی کرنا پڑا کیوں کہ دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ اور سول ڈیفنس کے ساتھ مل کر اس ماہ کے شروع میں وارننگ جاری کرنے کے بعد غیر قانونی رہائشی تقسیم کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا"۔

عظیم نے مزید کہا کہ "ہم صرف دو ماہ قبل ہی اس رہائش میں منتقل ہوئے تھے رئیل سٹیٹ ایجنٹ نے ہمیں بتایا کہ ایسی جگہوں پر بغیر کسی پریشانی کے رہا جاسکتا ہے لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ یہ غیر قانونی ہے، رہائش مالک نے ہمیں کبھی نہیں بتایا، ہو سکتا ہے کوئی نوٹس لگایا گیا ہو لیکن ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ہمیں اس طرح اچانک جانا پڑے گا"۔ اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک ڈیلیوری رائڈر رضا نے المراقبات میں ایک بیڈروم کے پلائیووڈ سے بٹے ہوئے حصے کو تین دیگر لوگوں کے ساتھ شیئر کیا، انہوں نے بتایا کہ کہ "اس رہائش کا کرایہ 700 درہم فی کس تھا اور ہم نے تمام یوٹیلیٹیز کو آپس میں تقسیم کیا، میں جانتا تھا کہ اس کی اجازت نہیں ہے لیکن ہم جیسے لوگوں کے لیے اختیارات محدود ہیں، تاہم جب اہلکار آئے تو ہم نے بحث نہیں کی حالاں کہ ہمیں اس ضمن میں کبھی کوئی براہ راست نوٹس نہیں ملا"۔

دیرہ میں گھڑی کی دکان پر کام کرنے والے بلال نے بتایا کہ "میں نے پانچ دیگر لوگوں کے ساتھ ایک ہال شیئر کیا، مالک نے اس میں تقسیم کر دی جس پر ہم نے کچھ نہیں کیا، ہم نے سنا ہے کہ میونسپلٹی کی طرف سے نوٹس بھیجے گئے تھے لیکن ہمیں براہ راست کچھ نہیں ملا لیکن ہم جانتے تھے کہ یہ سیٹ اپ مکمل طور پر قانونی نہیں تھا، ہم میں سے اکثر یہ بات جانتے تھے لیکن جب آپ ماہانہ 2,000 درہم کما رہے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟"۔

بتایا گیا ہے کہ الرقة، المرقابات، البرشہ، الستویٰ اور الرفاعة سمیت کئی علاقے معائنہ مہم کا حصہ تھے، حکام کا کہنا ہے کہ اس طرح کی غیر مجاز تبدیلیاں جیسے لوفٹ، لکڑی کے پارٹیشنز اور تبدیل شدہ کچن حفاظت کے لیے سنگین خطرہ لاحق کرتے ہیں، اس حوالے سے کرایہ داروں اور رہائشی عمارتوں کے مالکان کو معائنے سے قبل وارننگ دی گئی تھی، یہ مہم عمارت کے مالکان کے ساتھ براہ راست رابطے کو مضبوط کرتی ہے۔

اتھارٹی نے مزید کہا کہ اس مہم کا مقصد رہائشیوں کو نشانہ بنانا نہیں ہے بلکہ حفاظت کو یقینی بنانا اور عوامی انفراسٹرکچر کی حفاظت کرنا ہے، کرایہ داروں اور مالک مکان کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپارٹمنٹ میں کوئی تقسیم یا تبدیلی کرنے کے لیے ضروری منظوری حاصل کریں تاکہ غیر قانونی یا غیر منظور شدہ ساختی ترمیم یا پارٹیشنز سے لاحق خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کی جا سکے، رہائشی یونٹوں کے اندر اور تعمیراتی اصولوں کی پابندی کو یقینی بنانے اور کسی بھی غیر تعمیل شدہ ڈھانچے کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔