مقبوضہ کشمیر، ادھمپور میں محاصرے اور تلاشی کی پر تشدد کارروائی جاری

حریت کانفرنس کا نظر بند رہنمائوں کی گرتی ہوئی صحت پر اظہار تشویش

جمعہ 27 جون 2025 19:44

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع ادھم پور کے علاقے بسنت گڑھ میں آج مسلسل دوسرے روز بھی محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائی جاری رکھی۔ بھارتی فوجیوں نے گزشتہ روز علاقے میں ایک کشمیری نوجوان شہید کر دیا تھا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تلاشی آپریشن میں بھارتی فوجی ، پیرا ملٹری اہلکار،پیراکمانڈوز اور پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

آپریشن میں ڈرون کیمروں اور سراغ رساں کتوں کا بھی استعمال کیا جا رہاہے۔قابض بھارتی اہلکار علاقے کے رہائشیوں خاص طور پر نوجوانوں سے سخت پوچھ گچھ اور گھروں میں گھس کر مکینوں کو ہراساں کر رہے ہیں جس سے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

دریں اثنابھارت 3 جولائی سے شروع ہونے والی سالانہ ہندو امرناتھ یاترا کی سیکیورٹی کی آڑ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی فوجی تعیناتی میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے جموںمیں پیرا ملٹری آرمڈ پولیس کی مزید 180 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔

بھارت نے جموں وکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقراررکھنے کیلئے پہلے ہی علاقے میں دس لاکھ سے زائد فورسز اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے نائب چیئرمین غلام احمد گلزار نے غیر قانونی طورپر نظر بند سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ اور جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر حمید فیاض کی گرتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی حقیقی قیادت کو ختم کرنے کی ایک منصوبہ بند سازش کے تحت نظر بند رہنمائوںکو طبی سہولیات سے محروم رکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ حریت قائد سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ اور دیگر کئی افرادعلاج معالجہ کی عدم فراہمی کے باعث دوران حراست انتقال کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو جیلوںمیں جھوٹے مقدمات میں بند ہزاروں کشمیریوں کی رہائی کیلئے کردار ادا رکرنا چاہیے۔

ادھر بھارتی ریاست تامل ناڈو میں ایک ہسپتال کی انتظامیہ نے مقبوضہ جموںوکشمیر سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر زبیر احمد کو داڑھی منڈوانے سے انکار پر سپیلائزیشن کورس میں داخلہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ کا یہ اقدام مودی کے بھارت میں فرقہ وارانہ نفرت اور تعصب کاایک واضح عکاس ہے۔