پولیس 15نومبر 2024کو کوئٹہ سے اغواء کئے گئے مصور کاکڑ کو بازیاب کروانے میں ناکام

مغوی بچے کی لاش مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کر لی گئی ہے،ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اعتزاز گورایا

جمعہ 27 جون 2025 20:40

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اعتزاز گورایا نے کہا ہے کہ پولیس 15نومبر 2024کو کوئٹہ سے اغواء کئے گئے مصور کاکڑ کو بازیاب کروانے میں ناکام رہی ہے، مغوی بچے کی لاش مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے برآمد کر لی گئی ہے،لاش دو سے ڈھائی ماہ پرانی تھی ، ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد اس بات تصدیق ہوئی کہ بر آمد شدہ لاش مصور کاکڑ کی ہے،کالعدم تنظیم داعش کے اغوا کاروں نے تاوان کی مد میں اہل خانہ سے 12ملین ڈالر کا مطالبہ کیاتھا۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند ایس ایس پی سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ ملک اصغر عثمان ، ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد بلوچ ، ایڈیشنل کمشنر کوئٹہ ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن کوئٹہ محمد آصف خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اعتزاز گورایا نے کہا کہ 15نونمبر 2024 کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ سے اغوا ہونے والے مصور خان کاکڑ کو اغواء کیا گیا مصور خان کی بازیابی کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی اس دوران 19 میٹنگز ،2ہزار رہائشی گھروں اوراور 12سو پوائنٹس پر چھاپے مارے جبکہ1 ہزار سے زائد کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی دیکھی گئیں۔

ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اعتزاز گورایا نے کہا کہ17نومبر کو اغواء کیلئے استعمال کی گئی گاڑی برآمد کی گئی اور 20 نومبر کوگھر کو تلاش کیا جہاں بچے کو رکھا گیاتھا ، 25 سے 26 اپریل کو اطلاع ملی کہ مصور خان کو دشت میں رکھا گیا ہے مصور خان کی بازیابی کے لئے پولیس نے مستونگ کے علا قے د شت میں آپریشن کیاسرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا اغوا ء کاروں نے مغوی مصور کو دہشت سے اسپلنجی کے علاقے میں منتقل کیا 23 جون کو مصور کاکڑ کی قبر کا معلوم ہوا پولیس نے کارروائی کر کے لاش بر آمد کی اور پھر بعد والدین کے ڈی این اے کے لئے سیمپلز لئے گئے جو اسپلنجی سے برآمد ہونے والی لاش سے میچ کر نے کے بعد تصدیق ہو ئی کہ بر آمد شدہ لاش مصور خان کی ہی ہے پولیس نے اپنے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کیا ڈیجیٹل اور انٹرنیشنل وسائل بھی استعمال کئے مگر افسوس ہے کہ بچے کی بحفاظت بازیابی ممکن نہ ہوسکی۔

انہوں نے کہاکہ مصور خان کی لاش 2سی3ماہ پرانی تھی اسے 23 جون کو کوئٹہ منتقل کرکے لواحقین کو دکھایاگیاتھا ڈی این اے اور سائنٹیفک ثبوت کے بغیر ہم اعلان نہیں کرسکتے تھے تو ڈی این اے کے بعد 27جون کو صبح کنفرم کیاگیاکہ یہ مصور کاکڑ کی ہی لاش ہے۔ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزار گورایا نے بتایا کہ اغوا کاروں نے ابتدائی طور پر بچے کیلئی12ملین ڈالر تاوان طلب کیا تھاواقعے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث پائی گئی ہے کالعدم تنظیم داعش کی جانب سے ایران اور افغانستان کی نمبرزسے لواحقین کو فون آ رہے تھے مصور خان کے اغواء میں 3 میں سے 2 افغانی ملوث نکلے ہیں ،مصور خان کے اغواء میں ملوث مرلزم ملزمان کی گرفتاری کیلئے کارروائی جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ مصور خان کی بحفاظت بازیابی نہ ہونا ہماری ناکامی ضرورہے لیکن بازیابی کے لئے پوری کوشش کی گئی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2تنظیموں کی لڑائی ہوئی کے دوران مصور خان شہید ہوا اس کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ ایک سوال جواب میں ڈی آئی جی کوئٹہ نے کہا کہ اغواء میں ملوث اور سہولت کاری کرنے والوں کو حراست میں لیا گیا مذکورہ گروہ کی نشاندہی ہوچکی ہے اس کو بھی گرفتار کریں گے انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے حوالے سے اہم اجلاس ہوچکے ہیں اور کوئٹہ میں محرم الحرام کے 10 روز تک مختلف مجالس ، تکیہ خانوں، امام بارگاہوں اور جلوس پر 17 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہونگے کوئٹہ حساس ترین علاقہ ہے ہم الرٹ ہیں اور تمام اداروں سے رابطے میں ہیںمحرم الحرام کے دوران تینوں جلوس ساتویں ، نویں اور دسویں محرم کے جلوس کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ موبائل فون کی بندش اور جلوس کی فضائی نگرانی کرنے کے علاوہ مچھ اور مارواڑ سے آنے والے جلوسوں کی بھی سیکورٹی یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گرینڈ الائنس کے احتجاج کے دوران صحافی پر تشدد کے حوالے سے ایس ایس پی آپریشن کو تحقیقات کیلئے ہدایات دے دی گئی ہے ۔اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ مصور خان کی بازیابی کے لئے دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز ہوئے حکومت نے مصور خان کے اہلخانہ کو احتجاج سے نہیں روکا حکومت بلوچستان اور پولیس اہلخانہ سے مسلسل رابطے میں ہیں شہر میں ہونے والے بی وائی سی کے احتجاج میں سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا انہوں نے کہا کہ خراب اور نقصان پہنچنے والے سیف سٹی اور دیگر کیمروں کی مرمت کردی گئی ہے حکومت اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے پوری کررہی ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گرمیوں کے موسم میں گرم علاقوں سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے کرائم میں اضافہ ہوتا ہے ہماری کوشش ہے کہ پراپرٹی ڈیلر کے ساتھ ملکر جو بھی مکان ، دکان یا جگہ کرایہ پر بھی دی جائے اس کی مکمل تفصیلات متعلقہ تھانوں کو فراہم کی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران 80 ہزار افغان باشندوں کو بھیجا گیا ہے۔