اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کی سالگرہ کے موقع پر پاکستان کا کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کو حل کرنے کا مطالبہ

ہفتہ 28 جون 2025 02:20

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی 80 ویں سالگرہ منائے جانے کو بین الاقوامی امن، انصاف اور تعاون کا ستون قرار د یتے ہوئے کثیرالجہتی ،سفارت کاری اور تنازعات کے پرامن حل پر اپنے پختہ یقین کا اعادہ کیا ہے ،پاکستانی مندوب صائمہ سلیم نے اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران فلسطین اور کشمیر کے مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کی سالگرہ نہ صرف ایک یاد گار لمحہ ہے بلکہ کثیرالجہتی پر، اعتمادبحال کرنے کا اجتماعی وعدہ بھی ہے اور ان نظریات کو زندہ رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے جن کی بنیاد پر اقوام متحدہ قائم کی گئی تھی ،26 جون 1945 کو سان فرانسسکو، کیلیفورنیا میں 50 ممالک کے نمائندوں نے چارٹر پر دستخط کئے بعد میں پولینڈ نے دستخط کئے ، اقوام متحدہ کے مطابق بانی اراکین کی کل تعداد 51 تھی جو 24 اکتوبر 1945 کو دستخط کرنے والے ممالک کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوا۔

(جاری ہے)

یہ تعداد اب بڑھ کر 193 ہو گئی ہے، تقریب کے آغاز میں جنرل اسمبلی کے صدر فلیمون یانگ نے غزہ، یوکرین اور سوڈان میں جاری تنازعات اور کثیرالجہتی کے لیے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو نوٹ کرتے ہوئے اس لمحے کو "علامتی" لیکن پریشان کن قرار دیا۔انہوں نے اقوام پر زور دیا کہ وہ طاقت کی بجائے سفارت کاری کا انتخاب کریں اور امن اور انسانی وقار کے چارٹر کے وژن کو برقرار رکھیں ،ہمیں اس لمحے سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور تباہ کن جنگوں کے بجائے مذاکرات اور سفارت کاری کا انتخاب کرنا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب محترمہ صائمہ سلیم نے کہا کہ 1945 سے لے کر آٹھ دہائیوں میں اقوام متحدہ نے لاتعداد قوموں اور لوگوں کے لیے امید کی کرن کا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چارٹر کے اصول - خود مختار مساوات، حق خود ارادیت، طاقت کے عدم استعمال، انسانی حقوق کا احترام اور تنازعات کا پرامن حل آج بھی اتنے ہی اہم اور متعلقہ ہیں جتنے کہ سان فرانسسکو میں تھے،اس کے باوجود جس دنیا میں ہم رہتے ہیں وہ نئے اور پیچیدہ چیلنجوں سے بھری پڑی ہے جاری تنازعات، غیر ملکی قبضے، موسمیاتی تبدیلی، عدم مساوات، اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں چارٹر پر عمل درآمد کے لئے تجدید عہد کا مطالبہ کرتی ہیں اور صرف الفاظ نہیں بلکہ اجتماعی عمل کی ضرورت ہے جو جموں و کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے معاملے میں کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے جہاں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے لوگوں کو ان کے حق خود ارادیت محروم رکھا جارہا ہے۔