Live Updates

اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں امداد کے منتظر افراد پر جان بوجھ کر فائرنگ کا اعتراف

جہاں میں تعینات تھا وہاں روزانہ مارے جانے والے افراد کی تعداد ایک سے 5 کے درمیان ہوتی تھی،اسرائیلی فوجی

ہفتہ 28 جون 2025 12:44

تل ابیب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء) اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے جان بوجھ فائرنگ کی جاتی ہے۔اسرائیلی اخبار نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی فوج کے اہلکاروں اور افسران نے انکشاف کیا کہ غزہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران امدادی مراکز کے قریب فلسطینی شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کی جاتی رہی حالانکہ وہ واضح طور پر کسی خطرے کا باعث نہیں تھے۔

فوجیوں کا کہنا تھا کہ کمانڈروں نے انہیں حکم دیا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ کی جائے، چاہے وہ امداد لینے کے لیے ہی کیوں نہ آئے ہوں، ایک فوجی نے اس صورتحال کو اسرائیلی فوج کے اخلاقی ضابطوں کا مکمل زوال قرار دیا۔

(جاری ہے)

ایک فوجی نے بتایا کہ یہ ایک قتل گاہ ہے۔ جہاں میں تعینات تھا وہاں روزانہ مارے جانے والے افراد کی تعداد ایک سے 5 کے درمیان ہوتی تھی، انہیں دشمن سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، فوج کے پاس ہجوم کو کنٹرول کرنے کیآلات نہیں ہوتے، صرف گولیاں، بھاری مشین گنیں، مارٹر گولے اور گرنیڈ ہوتے ہیں، جیسے ہی امدادی مرکز کھلتا ہے، فائرنگ بند ہو جاتی ہے۔

وہاں ہماری زبان صرف گولی ہے۔اس کا مزید کہنا تھا کہ کبھی ہم دور سے، کبھی قریب سے حملہ کرتے ہیں حالانکہ ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ مجھے ایسی کوئی مثال یاد نہیں آتی جہاں فلسطینیوں کی طرف سے جوابی فائرنگ کی گئی ہو، وہاں نہ دشمن ہے، نہ ہتھیار۔ایک ریزرو فوجی نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ غزہ اب کسی کی دلچسپی کا مرکز نہیں رہا۔ یہ ایک ایسی جگہ بن چکی ہے جہاں انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں۔

ایک امدادی مرکز کی سکیورٹی پر تعینات ایک افسر نے بتایا کہ جب سویلین آبادی سے رابطے کا واحد ذریعہ فائرنگ ہو تو یہ انتہائی ناقابل قبول صورتحال بن جاتی ہے۔اس افسر کے مطابق امدادی مراکز کی سکیورٹی کئی پرتوں پر مشتمل ہوتی ہے، امدادی مرکز کے اندر امریکی ہوتے ہیں، بیرونی حصے میں بعض فلسطینی مسلح محافظ ہوتے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج ٹینکوں، اسنائپرز اور مارٹر گولوں کے ذریعے حفاظتی دائرہ قائم رکھتی ہے۔

افسر نے مزید بتایا کہ رات کو ہم فائرنگ کر کے عوام کو خبردار کرتے ہیں کہ یہ جنگی علاقہ ہے، ایک مرتبہ جب ہم نے فائرنگ بند کی تو لوگ قریب آنا شروع ہوگئے، ہم نے دوبارہ فائرنگ کی تو ایک مارٹر گولہ ہجوم پر جاگرا۔افسر نے کہا کہ ایک کامبیٹ بریگیڈ کے پاس جنگ زدہ علاقے میں عام شہریوں سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ ذرائع موجود نہیں ہوتے۔ امدادی کے متلاشی بھوکے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے مارٹر گولے فائر کرنا پیشہ وارانہ اصولوں اور انسانی اقدار کے خلاف ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف امداد لینا چاہتے ہیں اور ایک ریاست کے طور پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس امداد کی فراہمی کو محفوظ بنائیں۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات