Live Updates

افغانستان: ایران سے مہاجرین کی وطن واپسی عدم استحکام میں اضافہ کا سبب

یو این ہفتہ 28 جون 2025 23:15

افغانستان: ایران سے مہاجرین کی وطن واپسی عدم استحکام میں اضافہ کا سبب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 جون 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ حالیہ ایام میں ایران سے افغانوں کی واپسی میں بڑے پیمانے پر اور تیزی سے اضافہ ہوا ہے جنہیں سنبھالنے میں ناکامی کے نتیجے میں افغانستان کے مزید غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ رواں سال 20 مارچ کو ایرانی حکومت کی جانب سے افغانوں کو واپسی کا حکم دیے جانے کے بعد 640,000 پناہ گزین ایران چھوڑ چکے ہیں جن میں 366,000 کو ملک بدر کیا گیا۔

Tweet URL

26 جون کو 36,100 افغانوں نے ایران سے واپسی اختیار کی جو اس عرصہ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔

(جاری ہے)

13 جون کو ایران پر اسرائیل کے حملوں اور دونوں ممالک میں جنگ چھڑنے کے بعد بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین متواتر واپس جا رہے ہیں۔

افغانستان میں ادارے کے نمائندے عرفات جمال نے دونوں ممالک کے سرحدی علاقے کا دورہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ واپس آنے والے افغان خاندان تھکے ماندے، بھوکے اور اپنے مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔ ان میں بڑی تعداد میں ایسے بھی ہیں جو ایران میں پیدا ہوئے اور اب پہلی مرتبہ افغانستان آئیں گے۔

خواتین اور لڑکیوں کو خاص طور پر تشویش لاحق ہے جنہیں یہ خدشہ ہے کہ افغانستان میں ان سے نقل و حرکت کی آزادی اور تعلیم و ملازمت جیسے بنیادی حقوق سلب کر لیے جائیں گے۔

12 لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی

رواں سال ایران اور پاکستان سے مجموعی طور پر 12 لاکھ افغان اپنے ملک واپس آ چکے ہیں جہاں نصف سے زیادہ آبادی کا انحصار انسانی امداد پر ہے۔

'یو این ایچ سی آر' نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل میں آنے والی حالیہ کمی کے نتیجہ میں ملک کا پیچیدہ اور کثیررخی بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔

عرفات جمال نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کو ضروری مدد پہنچانے کے لیے ناصرف ہنگامی ضروریات سے نمٹنے بلکہ ان کے طویل مدتی استحکام کے لیے بھی بڑے پیمانے پر مالی وسائل درکار ہیں۔ ملک میں عدم استحکام اور نقل مکانی کے سلسلے کو روکنے کے لیے معاشرے میں ان لوگوں کے پائیدار انضمام نو میں مدد دینا بہت ضروری ہے۔

عدم استحکام کا خدشہ

'یو این ایچ سی آر' افغانوں کی واپسی کو رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار بنانے کے لیے خطے کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کوششیں کر رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے لوگوں کو ملک بدر کرنا یا ان پر واپسی کے لیے دباؤ ڈالنا غیرمستحکم عمل ہے جس سے ناصرف خطہ بلکہ دیگر ممالک بھی منفی طور سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

ادارہ ایران اور پاکستان سے واپس آنے والے افغانوں کو وصول کرنے اور انہیں ضروری مدد کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے اشتراک سے کوششیں کر رہا ہے۔ تاہم، رواں سال ملک کو مدد پہنچانے کے لیے اس کی جانب سے طلب کردہ مالی وسائل میں سے اب تک 23 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات