مقبوضہ جموں وکشمیر میں بے روزگاری کی شرح 17.4 فیصد تک پہنچ گئی، سرکاری رپورٹ

پیر 30 جون 2025 14:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2025ء) ایک نئی سرکاری رپورٹ کے مطابق غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں نوجوانوں کی بے روزگاری 17.4فیصد تک بڑھ گئی ہے جو بھارت کی مجموعی اوسط یعنی 10.2فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب پورے علاقے میں ملازمتوں میں ریزرویشن اور روزگار کی پالیسی پر بحث زور پکڑ رہی ہے۔

یہ اعداد و شمار مشن (وائے یو وی اے )''یووا ادیامی وکاس ابھیان'' کے تحت بیس لائن سروے رپورٹ 2024-25کا حصہ ہیں جو کہ ایک جامع روزگار اور کاروباری اقدام ہے جس کا آغاز وزیر اعلی عمر عبداللہ نے سرینگر کے کنونشن سینٹر میں کیا تھا۔رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مجموعی طور پر بے روزگاری 6.7فیصد ہے جو کہ 3.5فیصد کی بھارت کی مجموعی اوسط سے تقریبا دوگنی ہے۔

(جاری ہے)

نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 17.4فیصد سے بھی زیادہ ہے جو تشویشناک ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری خواتین کی بے روزگاری حیرت انگیز طور پر 28.6فیصد ہے جو لیبر مارکیٹ میں داخلے میں مسلسل صنفی رکاوٹوں کی عکاسی کرتی ہے۔ رپورٹ میں اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لیے فوری جامع اقتصادی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مشن یووا کا مقصد اگلے پانچ سال میں 1.37لاکھ انٹرپرائزز بنانا اور 4.25لاکھ ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق علاقے میں کام کرنے والے 48فیصد افراد خود روزگار کماتے ہیں جس سے کاروبار کی طرف مضبوط جھکا ئوکی عکاسی ہوتی ہے۔ ضلعی سطح کے اعدادوشمار ایک مختلف تصویر پیش کرتے ہیں۔ راجوری 9.3 فیصد کے ساتھ بے روزگاری کے چارٹ میں سرفہرست ہے، اس کے بعد اسلام آباد 8.7 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے برعکس سانبہ میں سب سے کم بے روزگاری 3 فیصد ہے، جموں اور سرینگر میں بالترتیب 3.3اور 5.9فیصد بے روزگاری ہے۔