اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جولائی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مارچ میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی، یا یو ایس ایڈ کے تمام پروگراموں میں سے 80 فیصد سے زیادہ کو منسوخ کر دیا ہے۔
یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان میں لاکھوں متاثر ہوں گے
لانسیٹ رپورٹ کے شریک مصنف ڈیوڈ رسیلا نے ایک بیان میں کہا، ’’کئی کم اور درمیانی آمدن والے ممالک کے لیے، اس اقدام کے نتائج کا موازنہ عالمی وبائی یا بڑے مسلح تصادم کے نتائج سے کیا جا سکتا ہے۔
‘‘بارسلونا انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کے محقق رسیلا نے مزید کہا کہ ’’فنڈنگ میں کٹوتی سے کمزور آبادیوں کے درمیان صحت کے شعبے میں دو دہائیوں کی ترقی کے اچانک رک جانے اور یہاں تک کہ منفی سمت میں چلے جانے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
امریکی امداد میں کمی: بنگلہ دیشی طبی شعبہ مسائل کا شکار
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب درجنوں عالمی رہنما ہسپانوی شہر سیویل میں جاری اقوام متحدہ کی زیر قیادت امدادی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
یہ کانفرنس ایک دہائی میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کانفرنس ہے۔’زمینی صورت حال اچھی نہیں‘
محققین کی ٹیم نے ایک سو تیتیس ممالک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالتے ہوئے، اندازہ لگایا کہ یو ایس ایڈ کی فنڈنگ نے 2001 اور 2021 کے درمیان ترقی پذیر ممالک میں 91 ملین اموات کو روکا ہے۔
انہوں نے ماڈلنگ کا استعمال کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح فنڈنگ میں 83 فیصد کمی، جس کا اعلان اس سال کے شروع میں امریکی حکومت نے کیا تھا، اموات کی شرح کو متاثر کر سکتا ہے۔
دنیا کو وباؤں سے بچانے کا تاریخی معاہدہ منظور
تخمینوں کے مطابق، امداد میں کٹوتیوں کے نتیجے میں 2030 تک 14 ملین سے زیادہ ایسی اموات ہو سکتی ہیں، جنہیں روکا جا سکتا ہے۔ اس تعداد میں پانچ سال سے کم عمر کے 4.5 ملین سے زیادہ بچے شامل ہیں۔ جس کا مطلب ہے ہر سال تقریباً 700,000 بچوں کی اموات ہو سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ روبیو کے مطابق، ابھی بھی تقریباً 1,000 پروگرام باقی ہیں جو امریکی محکمہ خارجہ کے تحت اور کانگریس کی مشاورت سے ’’زیادہ مؤثر طریقے سے‘‘ چلائے جائیں گے۔
تاہم اقوام متحدہ کے کارکنوں کے مطابق، زمینی صورتحال میں بہتری نہیں آ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اسپین کے شہر سیویل میں پیر کے روز ترقیاتی مالیات پر کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کثیرالفریقی نظام کو لاحق خطرات کے بارے میں خبردار کیا اور عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ غریب ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں 4 ٹریلین ڈالر کی کمی کو پورا کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ممالک اور عالمی اداروں کے مابین اعتماد کمزور پڑ رہا ہے۔ دنیا کو شدید عدم مساوات، موسمیاتی ابتری اور بڑھتی ہوئی جنگوں کا سامنا ہے اور یہ سنگین مسائل انسانی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
اسپین کے صدر پیدرو سانچیز نے کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ دنیا بھر میں لاکھوں زندگیوں کا دارومدار سیویل کانفرنس میں ہونے والے فیصلوں اور ان پر عملدرآمد پر ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں بے عملی کے بجائے عزم، اختلاف کے بجائے یکجہتی اور آسانی کے بجائے جرات کا انتخاب کرنا ہو گا۔ دنیا کی نظریں اس کانفرنس پر مرکوز ہیں اور لوگ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا ہم انسانی ترقی کا اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین