’26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے‘ جسٹس منصور کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر اعتراض

جسٹس منیب اختر نے سینئر جج سپریم کورٹ کے مؤقف کے حق میں رائے دی، پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کردی

Sajid Ali ساجد علی منگل 1 جولائی 2025 15:23

’26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے‘ جسٹس منصور کا جوڈیشل ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر اعتراض اٹھادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اپنایا کہ ’26 ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیئے‘، جسٹس منیب اختر نے بھی جسٹس منصور علی شاہ کے مؤقف کے حق میں رائے دی، اسی طرح پی ٹی آئی کے دو ممبران جوڈیشل کمیشن نے بھی جسٹس منصور شاہ کی رائے کی حمایت کی، وزیر قانون خیبرپختواہ بھی جسٹس منصور علی شاہ کی رائے سے متفق ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ چیئرمین جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری کے لیے کمیشن کا اجلاس جاری ہے، جس میں چیف جسٹس اسلام آباد کیلئے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پرغور ہو رہا ہے، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کےناموں پر غور ہو رہا جب کہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی کے ناموں پر غور ہوا جس کے بعد جسٹس عتیق شاہ کے نام کی منظوری دے دی گئی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے 13 مستقل اراکین ہیں تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے کمیشن کے ممبران کی تعداد 16 ہوتی ہے جن میں سے کم ازکم 9 ممبران کی اکثریت سے چیف جسٹس کا تقرر ہوتا ہے، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے 4 ججز، اٹارنی جنرل، 2 حکومتی اراکین اور 2 اپوزیشن اراکین شریک ہوتے ہیں، اس کے علاوہ جوڈیشل کمیشن میں پاکستان بار کی نمائندگی احسن بھون کر رہے ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ روشن خورشید بھروچہ بھی شریک ہیں، صوبائی چیف جسٹس کے لیے صوبائی وزیرقانون، ہائیکورٹ بارکا نمائندہ اور ہائیکورٹ کے سابق جج شریک ہیں۔