Live Updates

سیکشن 37AA کالا قانون ہے جو سرمایہ کاری اور معاشی اہداف کو نقصان پہنچائے گا، پاکستان بزنس فورم

پارلیمنٹ اور وزیرِ اعظم اس شق کو مکمل طور پر واپس لیں تاکہ نجی شعبہ ترقی پر توجہ دی سکے، خواجہ محبوب الرحمن

بدھ 2 جولائی 2025 19:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء) انکم ٹیکس آرڈیننس میں حال ہی میں شامل کیے گئے سیکشن 37AA کے خلاف متحدہ مقف اختیار کرتے ہوئے پاکستان بزنس فورم (PBF) اور مختلف تجارتی و صنعتی ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے اس شق پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔پاکستان بزنس فورم کے مرکزی صدر خواجہ محبوب الرحمن نے اس شق کو ٹیکس نظام میں ایک "انتہائی خطرناک اور پریشان کن" اضافہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان میں کاروباری ماحول کو سنگین نقصان پہنچا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا، "ترمیم کے باوجود، یہ شق سخت گیر ہی ہے۔ ٹیکس حکام کو عدالتی نگرانی کے بغیر گرفتاری کا اختیار دینا ناقابل قبول ہے۔" محبوب الرحمن کے مطابق، اس شق کے ذریعے ٹیکس افسران کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے محض شک کی بنیاد پر کسی بھی ٹیکس دہندہ کو گرفتار کرنے کا لامحدود اختیار مل جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اسے کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کے سروں پر "لٹکتی تلوار" قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس فراڈ کی تعریف کو پہلے ہی بہت وسیع کر دیا گیا ہے، اور اب ان نئے اختیارات کے ذریعے ہراسانی اور اختیارات کے غلط استعمال کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ بزنس کمیونٹی اسے انصاف اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔اگرچہ حکومت نے ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری صرف ان کیسز میں کی جا سکے گی جن میں 50 ملین روپے سے زائد کا ٹیکس نقصان ہو اور متعلقہ کمیٹی کی منظوری بھی درکار ہو، تاہم محبوب الرحمن نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا، "یہ ترمیم اصل مسئلے کو حل نہیں کرتی۔

ابھی بھی ٹھوس شواہد یا عدالتی نگرانی کی کوئی شرط نہیں ہے۔" صدر کراچی پاکستان بزنس فورم ملک خدا بخش نے بھی انہی خدشات کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ ایسے قوانین سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا، "ہم ہمیشہ اصلاحات کے حامی رہے ہیں، لیکن یہ سرمایہ کاروں کے اعتماد اور کاروباری تسلسل کی قیمت پر نہیں ہونی چاہییں۔

"انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے اپنا مقف تبدیل نہ کیا تو وفاقی بجٹ میں رکھے گئے معاشی اہداف، جیسے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ اور 35.3 ارب ڈالر کی برآمدات، حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔پاکستان بزنس فورم نے پارلیمنٹ اور وزیرِ اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس شق کو مکمل طور پر واپس لیں تاکہ نجی شعبہ ترقی پر توجہ دے سکے، بجائے اس کے کہ وہ خود کو اس طرح کے مبینہ طور پر من مانی نفاذ کے خلاف دفاع میں الجھائے۔

پی بی ایف کے عہدیداران نے اختتام پر زور دیا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان اعتماد کا ہونا ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ سخت گیر پالیسیاں موجودہ معاشی بحران کو مزید سنگین بنا دیں گی، جب تک کہ انہیں مثبت اور باہمی مشاورت پر مبنی ٹیکس اصلاحات سے تبدیل نہ کیا جائے۔ حکومت ایک طرف 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ اور 35.3 ارب ڈالر کی برآمدات کا ہدف رکھ رہی ہے، تو دوسری طرف ایسے قوانین اپنا کر بزنس کمیونٹی کو دور کر رہی ہے، جو ان اہداف کے حصول کو مزید مشکل بنا دے گا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات