پاکستان میں بچوں کی اندون ملک سمگلنگ کی روک تھام کیلئے قانون دستیاب نہیں ،نجم کبزئی

دنیابھر میں انسانی سمگلنگ کا شکارہونے والے افراد کی تعداد 40 فیصد ہے، سیمینار سے خطاب

بدھ 2 جولائی 2025 19:25

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جولائی2025ء) ڈپٹی کمشنر پشین زاہد خان کی ہدایات پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پشین (جنرل ) انجنئیر نجم کبزئی کی زیرصدارت بچوں کے سمگلنگ، جبری مشقت، اغوابرائے تاوان، جنسی استحصال، کم عمری کی شادی اور کم عمرلڑکوں کا جنگی مقاصد میں استعمال سمیت تجارتی مراکز اور گھروں میں بچوں کے مشقت کی روک تھام سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں محکمہ پولیس، ایف آئی اے، محکمہ لیبر، سوشل ویلفئیر، زراعت اور تعلیم سمیت ضلعی بار ایسوسی ایشن، پشین پریس کلب اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں اور متعلقہ آفیسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں شرکاء نے بچوں کے تحفظ پر سیرحاصل گفتگو کرتے ہوئے مختلف تجاویزپیش کی گئیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شرکانے بتایا کہ پاکستان میں بچوں کی اندون ملک سمگلنگ گی روک تھام کیلئے کوئی قانون دستیاب نہیں ہے جبکہ دنیابھر میں انسانی سمگلنگ کا شکارہونے والے افراد کی تعداد 40 فیصد ہے اسکے علاوہ بچوں کے سمگلنگ کے کاروبارسے دنیا بھرمیں اربوں ڈالر مالیت کا انتہائی منافع بخش کاروبار ہورہا ہے اسسلسلے میں فوری اور ضروری حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے اجلاس کے شرکاء کی تجاویز اور تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نجم کبزئی نے کہاکہ بچوں سے محنت مزدوری کروانیکی ایک بڑی وجہ غربت ہے جبکہ دوسری بڑی وجہ والدین اور سرپرست کا بچوں کے حقوق اور تحفظ سے متعلق لاعلمی ہیاس کے ساتھ ساتھ بچوں سے مزدوری کروانے والے کاروباری حضرات ایک بچہ کی کم اجرت پر مزدوری کرنے کا لالچ بھی شامل ہے جبکہ بچوں کے مقابلے میں بڑے زیادہ اجرت لیتے ہے انہوں نے کہا کہ 1996 کے آخری اعداد وشمار کے مطابق ملک میں 33 لاکھ بچے مزدور کررہے تھے اس کے علاوہ بچوں کے سمگلنگ پر قانون وسزائے زیادہ سخت نہ ہونے کی وجہ سے بھی اس جرم کے مرتکب عناصر پکڑے نہیں جاتے تاہم اس کیلئے نئے اور سخت قوانین کی ضرورت ہے نجم کبزئی نے مزید کہاکہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مستقبل میں بروقت اور موثراقدامات کی ضرورت یے جس کیلئے آمن جرگہ ممبران اور سرکاری آفیسران قبائلی وسیاسی عمائدین سمیت والدین اور عوام کے تعاون اور اشتراک سے مزید مثبت اقدامات کی ضرورت ہے۔