ةحکومت نہ صرف زراعت بلکہ زرعی اداروں کو بھی منصوبہ بندی کے تحت تباہ کر رہی ہی: سردار ظفر حسین

بدھ 2 جولائی 2025 21:25

ٍلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2025ء) کسان بورڈ پاکستان کے صدر سردار ظفر حسین خان نے جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں معزز عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور اُمید ہے کہ کسانوں کے حق میں انصاف پر مبنی فیصلہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر کسان دشمن پالیسیوں سے باز نہ آئی تو ملک بھر کے کسانوں کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہوگا۔

سردار ظفر حسین خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر آئندہ فصلِ گندم کے لیے امدادی قیمت کا اعلان کرے تاکہ کسان وقت پر اپنی منصوبہ بندی کر سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حسب سابق جھوٹے وعدے کیے گئے تو کسان آئندہ گندم کی کاشت بند کر سکتا ہے، کیونکہ موجودہ حالات میں اس کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت نہ صرف زراعت بلکہ زرعی اداروں کو بھی منصوبہ بندی کے تحت تباہ کر رہی ہے۔

''پاسکو'' جیسے منافع بخش ادارے کو کرپشن کے نام پر بند کیا جانا سراسر ظلم ہے۔ کرپشن کا خاتمہ کیا جائے، ادارے بند نہ کیے جائیں۔ کسان بورڈ نے اعلان کیا کہ وہ پاسکو ملازمین کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کے حقوق کی جنگ لڑے گا۔کسان بورڈ کے وفد نے مزید کہا کہ زرعی شعبہ ملکی جی ڈی پی میں 22 فیصد حصہ ڈالتا ہے، جبکہ حکومت نے بجٹ میں صرف 3 فیصد رقم مختص کر کے کسانوں سے سنگین مذاق کیا ہے۔

46 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے جا چکی ہے اور یہ رجحان حکومتی بے حسی کا نتیجہ ہے۔سردار ظفر حسین خان نے اعلان کیا کہ کسان بورڈ حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف جلد ایک ملک گیر تحریک کا آغاز کرے گا تاکہ کسانوں کا حق غصب نہ ہونے دیا جائے۔اس موقع پر کسان بورڈ کے چیف آرگنائزر چوہدری اختر فاروق میئو، عمر فاروق سندھو، چوہدری فیروزالدین، احمد انیس گجر سمیت دیگر عہدیداران بھی موجود تھے، جنہوں نے یک زبان ہو کر کسانوں کے حق میں عدل، بجٹ میں بہتری اور زرعی اداروں کی بحالی کا مطالبہ کیا۔