سی پیک کے تحت ڈیجیٹل سٹی تعاون کو مزید گہرا کیا جائے ، بیجنگ میں جاری گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرس سےپاکستانی سفارت خانے کے اکنامک منسٹر اسلم چوہدری کا خطاب

جمعرات 3 جولائی 2025 16:57

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پاکستان کے سفارت خانے کے اکنامک ونگ میں تعینات اکنامک منسٹر اسلم چوہدری نے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت ڈیجیٹل سٹی تعاون کو مزید گہرا کیا جائے ۔ بیجنگ میں جاری گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا تھیم ’’ڈیجیٹل دوستانہ شہر کی تعمیر ‘‘شہر میں لوگوں اور ٹیکنالوجی کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی کے تصور کو اجاگر کرتا ہے، جسے ہم اکثر ڈیجیٹل دور میں لوگوں پر مبنی تصور کہتے ہیں۔

ہم پاکستان کی قومی ترقی کی حکمت عملی میں بھی اس سے پوری طرح متفق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل دوستانہ شہروں کی تعمیر صرف ٹیکنالوجی بارے نہیں ہے بلکہ ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جہاں تمام شہری خواہ شہری ہوں یا دیہی، محفوظ اور قابل بھروسہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز استعمال کر سکیں۔

(جاری ہے)

اس پس منظر میں پاکستان ڈیجیٹل اکانومی سروسز کے دائرہ کار کو مسلسل وسیع کرنے اور ہر دور دراز علاقے کو کور کرنے کی کوشش کرنے کے اپنے قومی عزم پر عمل پیرا ہے۔

پاکستانی حکومت نے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ( آئی سی ٹی ) کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لئے ایک جامع سروس فنڈ قائم کیا ہے اور سکس ون ون فاؤنڈیشن کے فریم ورک کے تحت یہ فنڈ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے ہم نے ملک کے بڑے علاقوں میں آپٹیکل کیبلز بچھائی ہیں، جو تقریباً 22,000 گاؤں کو ڈیجیٹل سروسز سے منسلک کرتی ہیں۔

ڈیجیٹل دوستانہ شہروں کی تعمیر سے مختلف شہر ایک دوسرے کے ڈیٹا کے معیار کو پہچاننے کے قابل ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ممالک کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر عملد رآمد کے نتیجہ میں بھی ڈیجیٹلائزیشن کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ اسلم چوہدری نے کہا کہ اس موقع پر ضرورت اس بات کی ہے کہ سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ اور انٹرآپریبلٹی کو مضبوط بنایا جائے ۔

ہم جنوب۔جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کا معیار قائم کر رہے ہیں۔ زراعت، طبی اور صحت کی صنعتوں کے شعبوں سمیت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جامع ترقی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ڈیجیٹل ٹیلنٹ کی مشترکہ تربیت کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک چین فریم ورک کے ذریعے پاکستان اور چین نے تعاون کے شعبے میں تعاون کیا ہے۔ ٹیلنٹ ٹریننگ کے معاہدے پر دستخط کیے۔

پاکستان کی ڈیجیٹل ٹیلنٹ ٹریننگ کی ضرورت انتہائی ضروری ہے۔اسلم چوہدری نے کلاؤڈ کمپیوٹنگ، سیلاب کی وارننگ، موسمیاتی تبدیلی، سمارٹ سٹیز اور دیگر شعبوں کا بھی ذکر کیا جن میں چین اور پاکستان باہمی تعاون کو مزید گہرا کر کر سکتے ہیں اور بیجنگ، اسلام آباد اور کراچی میں برانچز کے ساتھ ڈیجیٹل فرینڈلی سٹی انوویشن سنٹر کے قیام کی تجویز پیش کی تاکہ مختلف برانچیں مشترکہ پائلٹ پراجیکٹس کا سلسلہ چلا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بیجنگ ایک عالمی ڈیجیٹل اکانومی بینچ مارک کے ساتھ شہروں کی تعمیر کو تیز کر رہا ہے اور ڈیجیٹل سلک روڈ پائلٹ زون کی تعمیر کے مواقع تلاش کر رہا ہے۔اس صورتحال میں پاکستان چین اور دنیا بھر کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ وژن کو ایک ٹھوس ڈیجیٹل حقیقت میں تبدیل کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ پاکستان آئندہ سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں قائم ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او) کی صدارت سنبھالنے والا ہے جو اس وقت کویت کے پاس ہے ۔