Live Updates

عالمی منڈی میں تیل سستا، پاکستان میں مہنگا ہورہا ہے

تیل وگیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ منی بجٹ اورعوام پرظلم ہے،قیمتوں میں مسلسل اضافے کی وجہ سے صنعتی شعبہ کمزور ہو رہا ہے،،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

muhammad ali محمد علی جمعہ 4 جولائی 2025 19:18

عالمی منڈی میں تیل سستا، پاکستان میں مہنگا ہورہا ہے
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جولائی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ تیل و گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے سے عوام اورکاروباری برادری کی پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے۔

بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ کے بعد تیل وگیس کی قیمتوں میں اضافہ پاکستانی معیشت اورعوام دونوں کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ایران اوراسرائیل کے مابین حالیہ جنگ کے بعدعالمی سطح پرخام تیل کی قیمتوں میں نسبتا استحکام نظرآرہا ہے مگرپاکستان میں تیل وگیس کے نرخوں میں نمایاں اضافہ کئی سوالات کوجنم دیتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے توانائی کی قیمتوں کوآسان ہدف بنایا ہوا ہے اور پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا ہے، حالانکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت گزشتہ مہینے 85 ڈالرفی بیرل سے کم ہوکر65 ڈالرکے آس پاس آچکی ہے۔

(جاری ہے)

عوام کو مہنگا ایندھن فراہم کرنا ایک غلط فیصلہ ہیجس کا خمیازہ عام شہری صنعت اورمعیشت کوبیک وقت بھگتنا پڑے گا کیونکہ اس سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا اور کاروباری لاگت بھی بڑھے گی انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پرپیٹرولیم مصنوعات پرلیوی میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گیس کے شعبے میں چوری اور لائن لاسز پرقابوپانے کے بجائے صنعتی، کمرشل اورگھریلوصارفین پراضافی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

اس حکمت عملی کے تحت حکومت فوری ریونیوتو حاصل کرسکتی ہے مگریہ طویل المدت اقتصادی نموکو سست کرنے کا باعث بنے گی۔ میاں زاہد حسین نے نشاندہی کی کہ دنیا بھرمیں حکومتیں مہنگائی سے نمٹنے اورصنعتی بحالی کے لیے توانائی کی سبسڈی یا قیمتوں میں توازن رکھ رہی ہیں۔ پاکستان میں اس کے برعکس اشیائے صرف کی قیمتیں پیداواری لاگت اور ٹرانسپورٹ اخراجات بیک وقت بڑھ رہے ہیں جومعاشی دبا میں اضافہ کررہے ہیں۔

بھارت میں تقریبا ایک سال سے تیل کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں تیل، ڈیزل، ہائی آکٹین اورمٹی کے تیل کی قیمتوں میں معتدد بارکمی کی گئی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں قیمتیں بڑھانے کے بجائے اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ گردشی قرض اس وقت 2.7 کھرب روپے سے تجاوزکرچکا ہے بجلی چوری کا تناسب 17 فیصد سے زائد ہے اورلائن لاسزبھی خطے کے دیگر ممالک سے کہیں زیادہ ہیں۔

ان مسائل کے حل کے بغیر قیمتوں میں اضافہ وقتی سہارا بنے گا مگر چوری اور بل نا دہندگی میں بھی اضافہ ہوگا۔ حکومت کوتیل اور گیس کی قیمتوں پرفیصلہ کرتے وقت عالمی رجحانات صارفین کی استطاعت اور صنعتی مشکلات کو مدنظر رکھنا چائیے۔ اگرصرف مالیاتی خسارہ پورا کرنے کیلئے قیمتیں بڑھائی گئیں تواس سے غربت بے روزگاری اور کاروباری بندش میں اضافہ ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے حکومت پرزوردیا کہ وہ پالیسی سازی میں شفافیت، مشاورت اور حقیقت پسندی کواپنائے تاکہ توانائی کے شعبے میں حقیقی بہتری ممکن ہو بصورت دیگرمہنگی توانائی پاکستان کی معاشی بحالی کی راہ میں ایک مستقل رکاوٹ بنی رہے گی۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات