برطانوی ایوانِ بالاکے اراکین کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اقلیتوں کیساتھ ناروا سلوک اورمذہبی انتہا پسندی پر بھارت پر کڑی تنقید

جمعہ 4 جولائی 2025 22:40

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جولائی2025ء) برطانوی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا دارلامرا میں ایک غیرمعمولی اور تاریخی اجلاس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 13ارکان نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور مذہبی انتہا پسندی پر کڑی تنقید کی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اجلاس میں برطانوی پارلیمنٹ کے13اراکین نے شرکت کی اور بھارت کی نام نہاد جمہوریت اور عالمی سطح پر اسکی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے ۔

اجلاس میں بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں، مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم، مذہبی آزادی کے قوانین کے غلط استعمال، میڈیا پر قدغن، صحافیوں کی گرفتاریوں، بھارتی پنجاب، مقبوضہ کشمیر اور قبائلی علاقوں میں ریاستی سرپرستی میں جاری ظلم و تشدد پر سخت تشویش ظاہر کی گئی ۔

(جاری ہے)

لارڈ محمد آف ٹنزلے پیر اشفاق محمدنے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی2024کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت میں صحافیوں کی گرفتاری، بلڈوزر جسٹس اور پنجاب اورمقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کو اجاگر کیا۔

لارڈ سنگھ آف ومبلڈن نے بابری مسجد کی شہادت، وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے مسلمانوں کو دیمک کی طرح ملک کی جڑو ں میں سرایت کرنے سے متعلق متنازعہ تقریراور برطانوی سکھ شہری پر مبینہ بھارت کی حراست میں وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی۔دی لارڈ بشپ آف سینٹ آلبنزنے مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر قدغن اور مذہبی اقلیتوں پر ظلم پر تشویش ظاہر کی۔

دی لارڈ بروک آف نائٹسبریج نے کہا کہ بھارت کی جمہوری ساکھ اس کے موجودہ اقدامات سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔لارڈ ہیریس آف پینٹریگارث نے ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بستر قبائلیوں کی زمینوں پر بھارتی فوج کے قبضے کوانسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزی قراردیاجہاں ہر9شہریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔بیرونس تھورنٹن(لیبر)نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں پر دستخط کرے اور ذات پات اور مذہب سے متعلق تحفظات دور کرے۔

دی ارل آف کورٹان(کنزرویٹو)نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کا حوالہ دیا کہ ہندو قوم پرستی اب برطانیہ میں بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ دی ویسکانٹ ہینگریج نے زور دیا کہ بھارت کاجمہوریت کا دعویٰ ریاستی جبر سے مطابقت نہیں رکھتا۔لارڈ بشپ آف گلڈفورڈ نے بھارت میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے خلاف مذہبی آزادی کے قوانین کے غلط استعمال پر خبردار کیا۔

لارڈ پوروس آف ٹوئیڈ(لبرل ڈیموکریٹ)نے برطانیہ اوربھارت کے درمیان تجارتی معاہدے میں انسانی حقوق کی دفعات شامل نہ ہونے پرافسوس کا اظہار کیا۔ اجلاس میں لارڈ فارمر(کنزرویٹو) نے سوال اٹھایا کہ کیا دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاہدے میں اقلیتوں، خصوصا ًمسیحیوں کے تحفظ کی کوئی ضمانت ہے؟دی بارونیس بلومفیلڈ نے حکومت کی پوزیشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے نجی سطح پر بھارت سے انسانی حقوق کے مسائل اٹھائے ہیں۔

بیرونس چیپ مین آف ڈارلنگٹن(وزیر خارجہ)نے واضح کیاکہ برطانیہ بھارت کے ساتھ خاموش سفارتکاری کے تحت انسانی حقوق پر بات کرتا ہے۔بھارت کی جمہوری ساکھ پر عالمی سوالات بڑھ رہے ہیں۔ برطانیہ، یورپ اور مغربی دنیا میں بھارت کی ساکھ بری طرح متاثر ہو چکی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسکی سفارتی تنہائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔