کراچی، منہدم ہونے والی 5 منزلہ مخدوش رہائشی عمارت کے ملبے سے مزید 2 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی

۹ 3 ماہ کی بچی سمیت 8 زخمیوں کو بھی نکالا جاچکا، ملبے تلے 20 سے زائد افراد کی موجودگی کی اطلاعات، آپریشن جاری

ہفتہ 5 جولائی 2025 21:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جولائی2025ء)کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی 5 منزلہ مخدوش رہائشی عمارت کے ملبے سے مزید 2 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی۔ علاوہ ازیں، 3 ماہ کی بچی سمیت 8 زخمیوں کو بھی نکالا جاچکا ہے، ملبے تلے 20 سے زائد افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اور ملبے تلے دبیافراد کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے عمارت گرنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے فوری رپورٹ طلب کر لی۔کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی، سانحے سے متاثرہ خاندانوں پر قیامت ٹوٹ پڑی جبکہ تباہ شدہ عمارت کے ساتھ والی بلڈنگ کی سیڑھیاں بھی گر گئیں۔

(جاری ہے)

واقعے میں مزید 2 افراد کی لاشیں نکال کی گئیں، ملنے والی لاشیں میاں بیوی کی ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد 19 ہوگئی۔

واقعے میں خواتین سمیت متعدد زخمی ہوگئے جبکہ مزید افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، ملبے سے 3 ماہ کی بچی کو بھی زندہ نکال لیا گیا۔ ق*ریسکیو حکام کے مطابق حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 55 سالہ حوربائی، 35 سالہ وسیم ، 26 سالہ روہت ، 23 سالہ گیتا ،21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 35 سالہ سنیتا ولد دیا لال اور 28سالہ پریم کی شناخت ہوئی دیگر جاں بحق ہونے والوں میں گلاب فاطمہ زوجہ بابو، ڈایا لال ولد شیو جی ، کرشن ولد ڈایا لال ، ارجن ولد وشال ، وندنہ ولد کیلاش ، ایوش ولد جمنا داس، سانی زوجہ جمنہ ، پرکاش ، چیتن ولد شیو جی ،پھول بائی زوجہ کرشن شامل ہیں جبکہ 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔

دوسری جانب زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔ملبے تلے 20 کے قریب افراد کی موجودگی کی اطلاعات ہیں جنھیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے، 50 فیصد ریسکیو کا کام مکمل کر لیا گیا تاہم ریسکیو اہلکاروں کو منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں اندھیرے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ریسکیو اہلکار جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

ڈبل ون ڈبل ٹو کے کارکن لائیو لوکیٹر کے ذریعے مصروف عمل ہیں۔ وائس ڈیٹیکٹر تھامے اہلکار بھی ملبے کے نیچے سے انسانی آہٹ یا آواز سننے کی کوشش میں لگے ہیں۔ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارہیں۔ ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔ مخدوش عمارت تو گری ہی ساتھ میں ملحقہ قریبی عمارت کو بھی خالی کرنے کا کہہ دیا گیا۔

سول اسپتال منتقل کی جانے والی لاشوں میں 55 سالہ حور بی بی، 35 سالہ وسیم، 21 سالہ پرانتک ولد ہارسی، 28 سالہ پریم ولد نامعلوم جاں بحق افراد میں شامل ہیں جبکہ فاطمہ زوجہ بابو دوران علاج سول اسپتال میں دم توڑ گئیں۔ 25 سالہ خاتون، 30 سالہ مرد اور7 سالہ بچے کی لاش ناقابل شناخت ہے۔جائے حادثہ پر ایس ایس پی سٹی عارف عزیزنے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لیاری کی منہدم عمارت کے امدادی کاموں میں رش کے باعث بہت دشواری کا سامنا رہا، ایمبولینسز کا راستہ بھی بلاک ہو رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مخدوش عمارتوں کو پولیس ضلعی انتظامیہ کے ہمراہ خالی کرائے گی۔

اس سے قبل، ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ عمارت گرنے کی اطلاع ملتے ہی امدادی کارروائیوں کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ ریسکیو ادارے، پولیس اور رینجرز کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور تاحال امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ملبہ ہٹانے کے لیے ہیوی مشینری کو طلب کیا گیا تھا، تنگ گلیاں اور راستوں کی بندش کی وجہ سے ہیوی مشینری کیلئے پہنچنا امتحان بن گیا۔

مشینری پہنچنے میں تین گھنٹے سے زائد لگ گئے۔ مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں لگ گئے۔دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ حادثے متعلق فوری رپورٹ پیش کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام سے بوسیدہ عمارتوں کی فوری تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ خطرناک عمارتوں کی فوری نشاندہی کی جائے، غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں، انسانی جانوں کا تحفظ ترجیح ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریسکیو اداروں کو فوری امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو بحفاظت نکالنا اولین ترجیح ہے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد و ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔