میں آئین کی دفعہ 62/63کا مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، سپیکر پنجاب اسمبلی

آئین کی دفعات آمریت دور کی نشانیاں ہیں،دفعہ 62/63کو جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی یہ دفعات کامن پسند استعمال کیاجا سکے۔میرے آئینی حق کو کوئی بھی سلب نہیں کرسکتا، ملک احمد خان کی پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 7 جولائی 2025 12:03

میں آئین کی دفعہ 62/63کا مخالف ہوں، چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں، ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07جولائی 2025)سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ میں آئین کی دفعہ 62/63 کا مخالف ہوں،چاہیں تو انہیں نکال کر پھینک دیں،آئین کی دفعات آمریت دور کی نشانیاں ہیں،دفعہ 62/63کو جمہوریت کیخلاف استعمال کیا گیا،پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آئین کی یہ دفعات کامن پسند استعمال کیاجا سکے۔

میرے آئینی حق کو کوئی بھی سلب نہیں کرسکتا۔ کیا ان لوگوں کا دماغ کام کر رہا ہے جو میرے ریفرنس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟یہ مانتا ہوں کہ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہو سکتی ہے مگر اسے آرڈر آف دی ڈے نہیں بنایا جا سکتا۔ اگر کوئی رکن حلف سے رو گردانی کرے گا تو دفعہ 62، 63 کا اطلاق ہو گاانہوں نے کہا کہ یہ اسپیکر کا اختیار ہے ایوان کے معاملات سے باہر والوں کا کوئی تعلق ہی نہیں۔

(جاری ہے)

پانامہ کیس کے فیصلے میں آصف سعید کھوسہ نے سپیکر کو یہ اختیار دیا کہ وہ نشست کو خالی قرار دے۔ اگر وزیراعظم کو غلط بیانی پر نااہل کیا جاسکتا ہے تو ایوان کو تماشا بنانے والوں کو کیوں نہیں؟ اپوزیشن لیڈر نے سوال اٹھایا کہ میں ریفرنس بھجوا سکتا ہوں یا نہیں میری رولنگ کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، بہت کچھ لکھا گیا۔ مجھ پر بڑا الزام یہ تھا کہ میں اپوزیشن کو زیادہ وقت دیتا ہوں، میں نے ہمیشہ ایک اچھے کسٹوڈین کا کردار ادا کیا۔

میں نے کچھ ارکان اسمبلی کو معطل کیا اور کچھ کو نوٹس بھجوائے۔واضح رہے کہ اس سے قبل  اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس دائرکردیاتھا۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان الیکشن کمیشن پہنچ گئے تھے۔ جہاں انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان صوبائی اسمبلی پنجاب کے خلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کیاتھا۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اراکین کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی رپورٹ جاری کی تھی۔ریفرنس کے متن میں کہاگیاتھا کہ ہنگامہ آرائی، بدتمیزی اور سپیکر کی رولنگ کو نظر انداز کرنے پر کارروائی کی گئی، ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی تھی۔ریفرنس کے متن کے مطابق ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، سپیکر کے بار بار کہنے کے باوجود اراکین نے ایوان میں نظم بحال نہ ہونے دیاتھا۔

ریفرنس کے متن کے مطابق غیر پارلیمانی الفاظ، شور شرابا اور بدنظمی پر کارروائی کی سفارش کی جاتی ہے، اسمبلی قواعد کے رول 210 کے تحت سپیکر نے اختیار استعمال کیا تھا۔متن میں مزید بتایاگیاتھاکہ ارکان نے جان بوجھ کر کارروائی میں خلل ڈالا اور شور شرابے کے باعث اسمبلی کی کارروائی معطل کرنی پڑی تھی۔ریفرنس کے متن میں کہا تھاگیا کہ اپوزیشن ارکان نے جان بوجھ کر کارروائی میں خلل ڈالا اور شور شرابے کے باعث اسمبلی کی کارروائی معطل کرنا پڑی، اراکین نے ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر بدنظمی پیدا کی تھی۔

ریفرنس میں سپیکر نے ایوان کے قواعد کی شق 15 اور 210 کا حوالہ دیا، سپیکر نے 26 اپوزیشن کے ایم پی ایز کو نااہل کرنے کیلئے فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی تھی۔بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے الیکشن کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ جن لوگوں نے آئین کے تحت ایوان میں اٹھائے گئے حلف کی پاسداری نہیں کی انہیں ہاؤس کا رکن رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں تھاجو کچھ انہوں نے کیا تھا اس کے نتائج وہ بھگتیں گے اور اس حوالے سے تفصیلات جلد سامنے آ جائیں گی۔