ڑ*آئی ایم ایف ٹیکس کی سختی کی بجائے معاشی ترقی کو ترجیح دی: ابراہیم مراد

ی*مڈل کلاس 70 فیصد تک سکڑ چکی، مہنگائی اور ٹیکسوں نے معیشت کا دم گھونٹ دیا، سابق وزیر

پیر 7 جولائی 2025 20:20

@لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جولائی2025ء) سابق وزیر و معروف ماہر معیشت ابراہیم مراد نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں سخت ٹیکسیشن کی بجائے پائیدار اور عوام دوست معاشی ترقی کو ترجیح دے، کیونکہ موجودہ معاشی حالات میں ٹیکسوں کا دباؤ معیشت کی نمو اور صنعتی سرگرمیوں کے لیے زہر قاتل بن چکا ہے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مڈل کلاس 70 فیصد تک سکڑ چکی ہے، جبکہ 44.7 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ اس صورتحال میں بھاری بھرکم ٹیکسز اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ابراہیم مراد نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 8 سے 10 سہ ماہیوں میں صنعتی پیداوار میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو معاشی پالیسیوں کی ناکامی کی ایک بڑی علامت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کاروبار کسی بھی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں، لہٰذا ریاست کو چاہیے کہ وہ کاروباری طبقے اور سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرے، نہ کہ ان پر مزید بوجھ ڈالے۔ان کے مطابق سرمایہ کاری ہی وہ بنیادی عنصر ہے جو روزگار، پیداوار، اور معاشی استحکام کے دروازے کھول سکتی ہے۔ تاہم موجودہ حالات میں بھاری ٹیکسیشن نے کاروباری منافع کے مارجن کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس سے سرمایہ کاری کا ماحول داؤ پر لگا ہے۔ابراہیم مراد کا کہنا تھا کہ اگر حکومت معاشی بحالی چاہتی ہے تو اسے سرمایہ کاروں کو بااختیار بنانے، صنعتی ترقی کو فروغ دینے اور کاروباری سہولیات فراہم کرنے پر توجہ دینا ہوگی کیونکہ معاشی استحکام بوجھ ڈالنے سے نہیں بلکہ مواقع دینے سے آتا ہے۔