Live Updates

پاکستان ایک ماحولیاتی ایمرجنسی کی زد میں‘ماحولیاتی آفات یا اجتماعی اقدام، یہ پاکستان کی آخری وارننگ ہے، سینیٹر شیری رحمان

منگل 8 جولائی 2025 22:47

پاکستان ایک ماحولیاتی ایمرجنسی کی زد میں‘ماحولیاتی آفات یا اجتماعی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جولائی2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ماحولیاتی ایمرجنسی کی زد میں ہے، اور اب اجتماعی اقدام ناگزیر ہو چکا ہے۔ فضائی آلودگی ہر سال 1.28 لاکھ پاکستانیوں کی جان لے رہی ہے، اس سے پاکستان کی معیشت کو سالانہ 7 فیصد نقصان ہو رہا ہے۔

ماحولیاتی آفات یا اجتماعی اقدام، پاکستان کی آخری وارننگ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے شیری رحمان نے انکشاف کیا کہ پاکستان کو جرمن واچ کے کلائمیٹ رسک انڈیکس 2025 میں دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان میں اب 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی، ڑالہ باری اور اچانک سیلاب معمول بنتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ صرف قدرتی مظاہر نہیں بلکہ انسان ساختہ ماحولیاتی جرائم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 90 فیصد پانی زراعت میں استعمال ہوتا ہے، جو ماحولیاتی جھٹکوں کے باعث خطرے میں ہے۔ ملک کی 37 فیصد افرادی قوت زراعت پر انحصار کرتی ہے، مگر وہ بحران کا شکار ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو 8.3 ملین کسان خاندانوں کی روزی روٹی مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا فضائی آلودگی ہر سال 1.28 لاکھ پاکستانیوں کی جان لے رہی ہے، اور عالمی بینک کے مطابق اس سے پاکستان کی معیشت کو سالانہ 7 فیصد نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے سوات کے حالیہ سیلاب، عطا آباد جھیل میں ماحولیاتی آلودگی، اور دریاؤں میں غیر قانونی مائننگ جیسے واقعات کو ریاستی غفلت کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے شدید افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ وفاقی بجٹ میں ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم ترین شعبے کو نظرانداز کیا گیا۔وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا بجٹ 3.5 ارب سے کم کر کے 2.7 ارب کر دیا گیا، جبکہ ماحولیاتی تحفظ کی فنڈنگ بھی نصف کر دی گئی ہے۔

یہ ایسے وقت میں کیا گیا جب دنیا بھر میں ماحولیاتی خطرات شدت اختیار کر چکے ہیں۔ شیری رحمان نے نوجوانوں کو ماحولیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا ہدف اور سب سے قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں گرین ٹیکنالوجی، ایگریکلوجی اور ری اسٹوریشن میں تربیت دی جائے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں 26 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اور تعلیم میں ماحولیاتی شعور کو شامل کیے بغیر کوئی محفوظ مستقبل ممکن نہیں۔

انہوں نے عالمی طاقتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بحران کا خمیازہ ہم ان قرضوں سے ادا کر رہے ہیں جو ہم نے پیدا ہی نہیں کیے۔ ان کے مطابق پاکستان کو 2030 تک 348 ارب ڈالر کی ماحولیاتی سرمایہ کاری درکار ہے تاکہ موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے کہا یہ ہماری آخری وارننگ ہے۔ اگر ہم نے اب متحد ہو کر اجتماعی اقدام نہ کیا، تو ہم انہدام کے لیے تیار رہیں۔ موسم ناقابلِ پیشگوئی ہو چکا ہے، گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، زمین بنجر ہو رہی ہے، اور ہمارے پاس وقت بہت کم بچا ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات