بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے پر پونچھ جیل میں کشمیری سیاسی قیدیوں پر بہیمانہ تشدد

مزید 2کشمیریوں کی جائیداد ضبط، 13جولائی کو ہڑتال کی کال

جمعرات 10 جولائی 2025 19:05

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء) بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی پولیس نے ڈسٹرکٹ جیل پونچھ میں بنیادی حقوق کی فراہمی کے مطالبے پر کشمیری سیاسی نظر بندوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد نظر بند زخمی ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جیل انتظامیہ کیطرف سے طلب کی جانے والی پولیس فورس نے نظر بندوں پر شدید لاٹھی چارج کیا جس سے ضلع شوپیاں کے رہائشی عادل حامد سمیت کئی نظربند زخمی ہوگئے۔

نظر بند وں کے اہلخانہ نے انکشاف کیا ہے کہ انتظامیہ نے جیل کو عقوبت خانے میں تبدیل کردیا ہے، ان کے پیاروں کو جیل میں مذہبی بنیاد پر ظلم وستم کانشانہ بنایا جاتا ہے، مسلمانوں قیدیوں کوداڑھی منڈوانے پر مجبور کیا جاتا ہے اور انہیں قران پاک کی تلاوت کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

نئی دلی کے مسلط کر دہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مزید 2 کشمیریوں کی جائیداد ضبط کر لی ہے ۔

انتظامیہ نے سرینگر کے علاقے اتھواجن میں منظور احمد گنائی کا تقریبا 75لاکھ روپے مالیت کا مکان جبکہ کپواڑہ کے علاقے پیر محلہ چندی گام میں غلام رسول شاہ کی 5 کنال اور 3 مرلہ زرعی اراضی کالے قانون ’’یو ا ے پی اے‘‘ کے تحت ضبط کر لی ۔بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اگست 2019 میں مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کو ان کے گھروں، زمینوں اور دیگر املاک سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے جسکا مقصد انہیں نہ صرف معاشی طور پر مفلوک الحال کرنا بلکہ ضبط شدہ جائیدادیں بھارتی ہندوئوں کو دیکر علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔

دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس نے 13 جولائی کو’’ یوم شہدائے کشمیر ‘‘کے موقع پر مقبوضہ جموںوکشمیر میں مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہا س نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ 13 جولائی کو مکمل ہڑتال اور شہداء قبرستان نقشبند صاحب سرینگر کی طرف بھر پور مارچ کریں تاکہ بھارت کو یہ واضح پیغام دیا جاسکے کہ کشمیری اپنے شہداء کے مشن کی تکمیل تک ہرگز چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوںنے کہا کہ کشمیر ی عوام بھارت کی تمام سازشوں اور چالوںکو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور وہ حق خود ارادیت کے حصول تک اپنی جد وجہد جاری رکھیں گے۔13 جولائی 1931 کے شہداء اور حق وانصاف کے حصول کیلئے اپنی جانیں قر بان کرنے والے دیگر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کیے گئے ہیں۔ ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی1931 کو 22 کشمیریوں کو اس وقت گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا جب وہ عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔