امن انصاف، اعتماد اور خود مختاری مساوات سے ہی حاصل ہوتا ہے،سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل(ر) زبیر محمود حیات کا خطاب

جمعہ 11 جولائی 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل(ر) زبیر محمود حیات نے کہا ہے کہ حقیقی امن نہ تو مسلط کیا جا سکتا ہے نہ خریدا اور نہ ہی بیرونی قوتوں کے ذریعہ لایا جا سکتا ہے، امن انصاف، اعتماد اور خود مختاری مساوات سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ جمعہ کو انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آبادکے "تھاٹ لیڈرز فورم" کے تازہ ترین اجلاس میں سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل(ر) زبیر محمود حیات نے "جنوبی ایشیا اور اس سے آگے امن و استحکام" کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سفیر سہیل محمود نے ابتدائی کلمات میں عالمی منظر نامے میں تیزی سے آنے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت، فوجی تناؤ، کثیر الجہتی نظام کی کمزوری اور غیر روایتی سلامتی کے خطرات نمایاں ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارت کی جانب سے بھارتی غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعہ کے بعد پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات اور مئی 2025 میں جنگی صورت حال کی طرف توجہ دلائی۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی امن نہ تو مسلط کیا جا سکتا ہے نہ خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی بیرونی قوتوں کے ذریعہ لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن انصاف، اعتماد اور خودمختاری کی مساوات سے ہی حاصل ہوتا ہے جسے مضبوط بنانا ہوگا تاکہ پیچیدہ اسٹریٹجک صورتحال کا مقابلہ کیا جا سکے۔ جنرل(ر) زبیر محمود حیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا اس وقت استحکام کی دہلیز سے نیچے ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطہ بحران کے انتظام کے میکانزم، علاقائی سلامتی کے فریم ورک اور مختلف شعبوں میں باہمی تباد لہ کی کمی کا شکار ہے۔ انہوں نے امن کی نوعیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حقیقی امن نہ تو مسلط کیا جا سکتا ہے، نہ خریدا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بیرونی قوتوں کے ذریعے لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن انصاف، اعتماد اور خودمختاری کی مساوات سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیا کے لیے "ڈومزڈے گھڑی" اب صرف 30 سیکنڈ رہ گئی ہے، جس کی وجہ بھارت کی اسٹریٹجک پوزیشن، نظریاتی تبدیلی اور فوجی تعاون میں اضافہ ہے۔ انہوں نے بھارت کے "ڈوول ڈاکٹرائن" سے "مودیز ڈاکٹرائن" کی طرف منتقلی اور اس کے نتیجے میں پاکستان کے عزم میں مزید اضافہ کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کشمیر طویل عرصے سے جنوبی ایشیا کا تنازعہ رہا ہے، لیکن 2025 کے بحران نے پانی کے مسئلہ کو بھی اہم بنا دیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو اس موقع کو اندرونی اصلاحات، عالمی مواقع سے فائدہ اٹھانے اور مستقبل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ جنرل(ر) زبیر محمود حیات کے خطاب کے بعدسوال و جواب کا دور ہوا، جس میں شرکاء نے خطے کی پیچیدہ صورتحال پر تفصیل سے بات کی۔ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبر نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ خطہ روایتی اور غیر روایتی خطرات کا سامنا کر رہا ہے۔ آخر میں بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین سفیر خالد محمود نے جنرل(ر) زبیر محمود حیات کو یادگاری تحفہ پیش کیا۔تقریب میں اسکالرز، سفارتکاروں اور پالیسی ماہرین نے شرکت کی اور جنوبی ایشیا کے اسٹریٹجک استحکام اور امن کے طریقوں پر روشنی ڈالی۔