سول سوسائٹی کا ملک بھر میں پنک بس سروس میں توسیع کا مطالبہ

ہفتہ 12 جولائی 2025 20:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2025ء) سول سوسائٹی کے کارکنوں نے ملک بھر میں پنک بس سروس کی توسیع کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خواتین، خصوصاً دیہی اور مضافاتی علاقوں سے تعلیم اور روزگار کے لیے شہروں کا سفر کرنے والی خواتین کے لیے محفوظ، باعزت اور آسان سفری سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔’’بے خوفی، بے رکاوٹ‘‘ کے نعرے کے تحت یہ سرکاری منصوبہ خواتین کو عوامی مقامات تک بہتر رسائی فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ، جس کا مقصد صرف خواتین کے لیے مخصوص ٹرانسپورٹ مہیا کرنا ہے۔

سول سوسائٹی نے خواتین کے محفوظ سفر کے لیے پنک بس سروس کی توسیع پر زور دیا۔ ہفتہ کو یہاں اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مسافر ایڈووکیٹ عالیہ فہیم نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور اس طرح کے صنفی حساس ٹرانسپورٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنک بس سروس صرف نقل و حمل کا آپشن نہیں ہےبلکہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔

یہ خواتین کو بلا خوف اور وقار کے ساتھ سفر کرنے کے قابل بناتی ہے۔پنک بس پروجیکٹ حکومت کی زیرقیادت ایک کوشش ہے جسے مختلف پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹیز اور مقامی انتظامیہ نے سپورٹ کیا ہے جس کا مقصد صرف خواتین کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کرکے عوامی مقامات تک خواتین کی رسائی کو بہتر بنانا ہے۔اس سروس سے بنیادی طور پر اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آنے والی طالبات اور کام کرنے والی خواتین، بشمول نرسیں، اساتذہ اور دفتری ملازمین، گھریلو ملازمین اور کم آمدنی والی خواتین کو فائدہ ہوتا ہے جن کے پاس نجی ٹرانسپورٹ کے اختیارات نہیں ہیں۔

نورین فاطمہ نے کہا کہ بسوں کی تعداد موجودہ مانگ کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہےجس کے نتیجے میں اکثر اوقات زیادہ بھیڑ اور طویل انتظار کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بسوں اور روٹ میں اضافہ شہری اور دیہی نقل و حرکت کے فرق کو پر کرنے میں مدد کرے گا اور مزید خواتین کو عوامی زندگی میں حصہ لینے کی ترغیب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کو شہری منصوبہ بندی کو فروغ دینے اور خواتین کے محفوظ نقل و حرکت کے حق کو برقرار رکھنے کی وسیع تر کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا جاتا ہےجو پاکستان میں صنفی مساوات کے حصول کے لیے ضروری ہے۔

سول سوسائٹی کے اراکین نے صوبائی حکومتوں اور ٹرانسپورٹ کے محکموں پر بھی زور دیا کہ وہ اس اقدام کو وسعت دینے اور اس کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے مزید فنڈز مختص کریں۔ لاہور جیسے کچھ شہروں میں پنک بس سروس کو ماضی میں آپریشنل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں ایندھن کی قلت اور دیکھ بھال کے مسائل شامل ہیں، لیکن وکلاء کا خیال ہے کہ مناسب پالیسی کی مدد سے سروس کو مؤثر طریقے سے بڑھایا جا سکتا ہے۔

فی الحال یہ منصوبہ لاہور، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی جیسے شہروں میں کام کر رہا ہے اور ملتان میں یہ بسیں مصروف اوقات کے دوران مقررہ روٹس پر چلتی ہیں اور صرف خواتین مسافروں کے لیے ہیں۔ ان میں خواتین کنڈکٹرز اور بعض علاقوں میں خواتین ڈرائیورز کے ساتھ عملہ ہوتا ہے تاکہ مسافروں کے لیے سکون اور تحفظ کا احساس یقینی بنایا جا سکے۔ \395