جوہری پروگرام سے متعلق ممکنہ مذاکرات کی تفصیلات پر غور کر رہے ہیں، ایران

ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون ایک نئی شکل اختیار کرے گا،وزیرخارجہ کی گفتگو

اتوار 13 جولائی 2025 11:20

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2025ء)ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام سے متعلق امریکہ کے ساتھ ممکنہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تفصیلات پر غور کر رہا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ہم ٹائم لائن، مقام، شکل، مواد اور مطلوبہ ضمانتوں کا مطالعہ کر رہے ہیں۔عباس عراقچی نے بیان تہران میں سفارتی مشنوں کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ کوئی بھی معاہدہ ہو اسے ایرانی عوام کے جوہری میدان میں حقوق خاص طور پر افزودگی کا حق کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے ساتھ تہران کا تعاون ایک نئی شکل اختیار کرے گا۔

(جاری ہے)

یاد رہے ایران نے باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون معطل کر دیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ نئے مذاکرات کی شرط ایران پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت ہے۔ عباس عراقچی نے مزید کہا کہ آئی اے ای اے کے ساتھ ہمارا تعاون رکا نہیں ہے بلکہ یہ ایک نئی شکل اختیار کرے گا۔عباس عراقچی نے زور دیا کہ ایران کے افزودگی کے حق کو تسلیم کیے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ افزودگی ایک عظیم اور قیمتی سائنسی کامیابی ہے جو ایرانی سائنسدانوں کی کوششوں اور قربانیوں کا نتیجہ ہے اور ایران اسے مضبوطی سے برقرار رکھے گا۔

اس کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے بہت کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مستقبل میں مذاکرات ہوتے ہیں تو ان کا واحد موضوع جوہری پروگرام ہوگا اور پابندیاں ہٹانے کے بدلے اس کی پرامن نوعیت کی ضمانت ہوگی۔ مذاکرات کے ایجنڈے پر کوئی اور موضوع نہیں ہوگا خاص طور پر دفاعی اور فوجی مسائل ایجنڈے میں نہیں ہوں گے۔ایرانی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ ایران اپنی فوجی اور دفاعی صلاحیتوں کو کسی بھی حالت میں برقرار رکھے گا۔

یہ صلاحیتیں ایرانی عوام کے دفاع کے لیے ہیں۔ انہوں نے حالیہ جنگ میں اپنی کارکردگی اور طاقت کو ثابت کیا ہے۔ یہ صلاحیتیں کبھی بھی مذاکرات کا موضوع نہیں ہوں گی۔ عراقچی نے زور دیا کہ اگر ہم جوہری ہتھیاروں کی طرف جانے کا ارادہ رکھتے تو ہم پہلے ہی ایسا کر چکے ہوتے اور شاید اب ہمارے پاس اس کے لیے بہترین بہانے ہوتے۔عباس عراقچی نے سنیپ بیک میکانزم کا بھی ذکر کیا جو 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں شامل ہے۔

اس کے تحت تہران کی جانب سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے کی صورت میں بین الاقوامی پابندیاں دوبارہ عائد کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تین یورپی ممالک کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سنیپ بیک میکانزم کے ذریعے ایران پر دبا ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ نئے مذاکرات کی شرط ایران پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت ہے۔