مسئلہ کشمیر اور پانی کے تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن نہیں، افتخار علی ملک

اتوار 13 جولائی 2025 13:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جولائی2025ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر اور پانی کے تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن نہیں۔ اتوار کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ دونوں بنیادی مسائل خطے میں امن، استحکام اور معاشی خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

مسئلہ کشمیر علاقائی سلامتی کے لیے بدستور سنگین خطرہ ہے۔ کشمیری عوام کی امنگوںاور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلہ کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور کشمیری قوم کو دبانے کی کوششوں سے معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

پانی کے مسئلہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں اور مغربی دریائو ں پر ڈیموں کی تعمیر سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے جس سے زراعت اور معیشت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے بین الاقوامی ثالثوں اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے اس حوالے سے موجود معاہدوں کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سارک کو ایک موثر علاقائی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے کے لیے سیاسی تنازعات کو حل کرنا اشد ضروری ہے۔ سیاسی تنازعات سارک رکن ممالک کے درمیان تجارت، اقتصادی انضمام اور عوامی رابطوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے بھارتی قیادت پر زور دیا کہ وہ امن، علاقائی خوشحالی اور عوام کے وسیع تر مفاد میں دانش کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات کی میز پر آئیں۔