امریکا ،یوم شہدائے کشمیر کی 94 ویں برسی کی مناسبت سے کشمیری امریکی کمیونٹی کا اجلاس، تنازعہ کشمیر لوگوں کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور

منگل 15 جولائی 2025 12:04

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جولائی2025ء) امریکا میں یوم شہدائے کشمیر کی 94 ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ کشمیری امریکی کمیونٹی کے اجلاس میں مقررین نے تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا ہے ۔اجلا س میں کشمیر گلوبل کونسل (کے جی سی) کے چیئرمین انجینئر فاروق صدیقی نے کہا کہ 1947 کی تقسیم کے وقت کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں تھا کیونکہ اس پر براہ راست برطانوی استعمار کا راج تھا۔

انہوں نے کہا کہ برصغیر کے ہندوستان اور پاکستان میں تقسیم ہونے کے بعد کشمیر کے لوگوں کو اپنی تقدیر کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا گیا لیکن کشمیر کے حکمران نے علاقے کے لوگوں کی خواہشات کے خلاف بھارت میں شمولیت اختیار کی۔ فاروق صدیقی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اگر کشمیریوں کو آزادانہ اور منصفانہ انتخاب دیا گیا تو وہ بھارت سے آزادی کا انتخاب کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری تارکین وطن کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا مہموں، سیمیناروں اور کانفرنسوں کے ذریعے عالمی برادری کو کشمیری عوام سے ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے لیے کیے گئے وعدوں سے آگاہ کر کے تنازعہ کشمیر کی پروفائل کو اجاگر کریں ۔ایک کشمیری کارکن راجہ مظفر نے کشمیری برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کے حقوق اور مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں فعال کردار ادا کرے۔

کشمیر کی جغرافیائی اہمیت، قدرتی وسائل اور تاریخی پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات معقول، متوازن اور مستقبل کی ترقی کے لیے سازگار ہوں تاکہ ایک آزاد اور خود مختار کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو فروغ دے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جمہوری اصولوں اور عالمی اقدار کی بنیاد پر کشمیری عوام کے لیے بنیادی حق خود ارادیت اور آزادی کی وکالت کرنا چاہتے ہیں۔

ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 13جولائی کشمیری عوام کے اجتماعی ذہنوں پر ہمیشہ کے لیے نقش ہو گیا ہے جس دن تحریک آزادی کو گولیوں کا سامنا کرنا پڑا اور لوگوں پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی مزاحمت کم نہیں ہوئی بلکہ یہ مضبوط اور متحرک ہوئی ، اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کشمیر کے حوالے سے اپنے معاملات میں ایمانداری اور صاف گوئی کا مظاہرہ کرے۔

مودی حکومت کی جانب سے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہ مسئلہ کشمیر میں کوئی جان نہیں ، ہم اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم شدہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے جواز کو اجاگر کرکے اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔آزاد کشمیر کے صدر کے مشیر اور یادگار کے مرکزی منتظم سردار ظریف خان نے کہا کہ یوم شہداان تمام ایک لاکھ سے زیادہ بے گناہ متاثرین کی یاد دلاتا ہے جنہیں قبضے نے بے دردی سے خاموش کر دیا ہے۔

کشمیر میں انصاف کی آواز کے ڈائریکٹر سردار زبیر خان نے کہا کہ امریکا اور عالمی برادری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ تنازعہ نہ صرف کشمیری عوام بلکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن و استحکام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن (کاوا) کے جنرل سیکرٹری سردار شعیب ارشاد اور کشمیر ہاؤس واشنگٹن کے صدر راجہ لیاقت کیانی نے بھی خطاب کیا۔

واضح رہے کشمیری یہ دن آزادی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنے اور 13 جولائی 1931 سے اپنے وطن کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے ایک لاکھ سے زائد بے گناہ مردوں، عورتوں اور بچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مناتے ہیں۔یہ دن 1931 میں ایک بغاوت کے دوران ڈوگرہ مہاراجہ کے فوجیوں کے ہاتھوں سری نگر سینٹرل جیل کے باہر 22 کشمیریوں کے قتل کی نشان دہی کرتا ہے۔