اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے منگل کے روز کہا کہ 2024 میں 14 ملین سے زیادہ بچے مکمل طور پر حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپ اور وسطی ایشیا میں بچپن میں ویکسینیشن کی اوسط شرح میں ایک فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ وسیع پیمانے پر غلط معلومات پھیلانے اور بین الاقوامی امداد میں شدید کٹوتیوں کے سبب ٹیکوں سے کوریج کے فرق کو وسعت دے رہی ہیں، جس سے لاکھوں بچوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔
یورپ میں جن امراض سے بچا جا سکتا ہے وہ بڑھ رہی ہیں
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ویکسین تک رسائی نہ ہونے کے سبب یورپ میں سن 2024 میں کالی کھانسی کے کیسز تین گنا بڑھ کر تقریباً تین لاکھ تک پہنچ گئے، جبکہ خسرہ سے انفیکشن کے کیسز دوگنا ہو کر 125,000 ہو گئے۔
(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا ہے اس دوران نائیجیریا، بھارت، سوڈان، جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، انڈونیشیا، یمن، افغانستان اور انگولا جیسے نو ممالک میں دنیا کے نصف سے زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جا سکے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے ایک بیان میں کہا، "لاکھوں بچے قابل علاج بیماریوں کے خلاف تحفظ سے محروم ہیں۔ اس سے تو ہم سب کو پریشان ہونا چاہیے۔"
امریکہ میں خسرہ کے کیسز میں اضافہ
صحت سے متعلق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں آئی ہے، جب امریکہ میں خسرہ کی بیماری کے لیے یہ بدترین سال گزر رہا ہے، جبکہ ڈبلیو ایچ او نے 25 برس قبل امریکہ میں خسرہ کی بیماری کے خاتمے کے اعلان کر دیا تھا۔
بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام سے متعلق ادارے نے گزشتہ ہفتے اطلاع دی تھی کہ امریکہ میں رواں برس خسرہ کے اب تک 1,288 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ویکسین کی مدد سے اس بیماری کو با آسانی روکا جا سکتا ہے، جو اب تیزی سے پھیل گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ویکسین ایک سال میں 35 لاکھ سے پچاس لاکھ تک اموات کو روکنے کا کام کرتی ہے۔
ادارت: جاوید اختر