وزیر خارجہ اسحق ڈار نے ایران پر اسرائیل اور امریکا کے حملوں کو ناقابل قبول قرار دیدیا

ایس سی او کے رکن ممالک کے خلاف اس طرح کی غیر قانونی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب

منگل 15 جولائی 2025 19:25

تیانجن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2025ء)وزیر خارجہ اسحق ڈار نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) کے وزارتی اجلاس میں شرکت کے دوران گزشتہ ماہ ایران پر اسرائیل اور امریکا کے حملوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔شنگھائی تعاون تنظیم ایک 10 رکنی یوریشیائی سیکیورٹی اور سیاسی تنظیم ہے جس کے ارکان میں چین، روس، پاکستان، بھارت اور ایران شامل ہیں، اس گروپ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہر سال ہونے والے سربراہی اجلاس سے قبل ہوتا ہے، جو اس سال خزاں میں چین کے شہر تیانجن میں ہوگا۔

ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈار نے کہاکہ ہم نے ایران پر اسرائیل کی جانب سے غیر منصفانہ اور غیر قانونی جارحیت اور اس کے جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کے خلاف اس طرح کی غیر قانونی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم جارحیت کو پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم دیرینہ تنازعات کے پرامن حل، مذاکرات، سفارتکاری اور بین الاقوامی قانون، انصاف اور غیر جانبداری کے اصولوں کے مطابق حل پر زور دیتے ہیں۔ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے بعد ایکس پر پوسٹ میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ’آج ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں ہم نے کثیرالجہتی، باہمی احترام اور علاقائی استحکام کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا، شنگھائی اسپرٹ ہمیں مکالمے، باہمی اعتماد اور زیادہ منصفانہ و جامع عالمی نظام کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔

قبل ازیں اسحق ڈار نے بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپل میں صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ایکس پر ایک پوسٹ میں نائب وزیر اعظم نے کہا کہ وہ شی جن پنگ سے ملاقات کر کے ’ بہت خوش’ ہیں اور انہوں نے چینی صدر کو پاکستان کی قیادت، حکومت اور عوام کی گرمجوش مبارکباد پہنچائی۔انہوں نے ایکس پر کہا کہ ہم آہنی بھائیوں اور ہر موسم کے اسٹریٹجک شراکت داروں کی حیثیت سے پاک چین پائیدار دوستی کو مزید مضبوط کرنے اور مشترکہ علاقائی اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزارت خارجہ کے مطابق چینی صدر نے وفود کے سربراہان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایس سی او کے دائرہ کار میں علاقائی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔چینی صدر سے ملاقات کے کچھ ہی دیر بعد، اسحق ڈار تیانجن پہنچے جہاں انہوں نے دیگر وزرائے خارجہ کے ہمراہ ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں پاکستان کے وفد کی قیادت کی۔نائب وزیراعظم گزشتہ رات بیجنگ پہنچے تھے ، جہاں ان کا ہوائی اڈے پر ایشیائی امور کے شعبے کے سینئر چینی حکام، پاکستانی سفیر خلیل الرحمان ہاشمی اور چینی سفیر یو ہونگ نے استقبال کیا تھا۔

بھارت کے ایس جے شنکر، روس کے سرگئی لاوروف اور ایران کے عباس عراقچی بھی ایس سی او اجلاس کے لیے بیجنگ پہنچے ہیں۔اسحق ڈار نے شی جن پنگ سے مشترکہ ملاقات کے موقع پر مختلف ایس سی او رکن ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ایکس پر انہوں نے لکھا کہ ایسے مشکل وقت میں علاقائی افہام و تفہیم اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے خیالات کا تبادلہ ہمیشہ خوش آئند ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی ہم منصب سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے ’ دوطرفہ تعاون کا جائزہ لیا اور ایران پر حالیہ اسرائیلی جارحیت کے بعد ابھرتی ہوئی علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔اسحق ڈار نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے بھی ملاقات کی، وزارت خارجہ کے مطابق، ’ دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا اور تجارت، توانائی، زراعت اور دفاع میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

’ اسحق ڈار نے وزیر خارجہ لاوروف کو پاکستان کے دورے کی دعوت کا اعادہ بھی کیا۔قازقستان کے وزیر خارجہ مرات نورتیلو اور کرغیزستان کے ڑینبیک مولدوکانووچ سے الگ الگ ملاقاتوں میں اسحق ڈار اور وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔قبل ازیں وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیرخارجہ اسحق ڈار اپنے دورہ چین کے دوران ایس سی او رکن ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے دوطرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔