بھارت کا نام نہاد جمہوری چہرہ پھر بے نقاب ،کٹھ پتلی وزیر اعلی کو بھی مزار شہدا ء جانے کی اجازت نہیں ،کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر

بدھ 16 جولائی 2025 16:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ نے کہاہے کہ بھارت کا نام نہاد جمہوری چہرہ اس وقت ایک بارپھر بے نقاب ہوگیا ہے جب اس نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو بھی مزار شہداء نقشبند صاحب پر جانے سے روکنے کی کوشش کی۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس نے بیان میں عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور دنیا کے آزاد ذرائع ابلاغ کی توجہ اس سنگین حقیقت کی جانب مبذول کروائی ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رکھا ہے اورعمرعبداللہ کومزار شہدا پر جانے سے روکنا اس کی تازہ مثال ہے۔

بیان میں کہاگیاکہ نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہاکی زیر قیات قابض انتظامیہ نے بیوروکریسی کے ذریعے عمر عبداللہ کو مزار شہداء جانے سے روک کر یہ واضح کر دیا کہ جموں و کشمیر میں نام نہاد الیکشن اور کٹھ پتلی حکومت محض ایک دکھاوا ہے، اصل اختیار ہمیشہ کی طرح آج بھی نئی دہلی کے قابض حکام کے ہاتھ میں ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب بھارت کی مسلط کردہ نام نہاد حکومت کا وزیر اعلیٰ بھی اپنے ہی علاقے میں مزار شہداء تک جانے کا اختیار نہیں رکھتا تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کشمیری عوام پر کس طرح ظلم و جبراور انسانی حقوق کی پامالیاں کررہا ہے۔

بھارت دنیا کو یہ جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کررہاہے کہ اس نے جموں و کشمیر میں جمہوری عمل مکمل کر لیا ہے اور اب یہاں ایک منتخب حکومت کام کر رہی ہے، مگر حقائق یہ ہیں کہ وہاں کی تمام انتظامیہ، سکیورٹی ادارے اور حتیٰ کہ مقامی حکومت بھی نئی دہلی کے اشاروں پر چل رہی ہے۔ یہ واقعہ محض ایک فرد کا مسئلہ نہیں بلکہ اس پوری قابض انتظامیہ کی سوچ کا عکاس ہے جو حریت پسند کشمیریوں سے بدترین دشمنی پر مبنی ہے۔

یہ امر عالمی ضمیر کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کوجدید اسلحہ سے لیس دس لاکھ فوجیوں کے ذریعے ایک کھلی جیل میں تبدیل کررکھا ہے جہاں عوام تو درکنار نام نہاد حکومت کے اعلی ترین منصب پر بیٹھے شخص کو بھی مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق میسر نہیں ہیں۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں عوام اور حکومت دونوں بے اختیار ہیں؟ حریت کانفرنس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے ذریعے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرائے۔

بھارت کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ جموں و کشمیر میں جبر اور نام نہاد جمہوریت کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دے۔کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لیے اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر فی الفور عملدرآمد یقینی بنائے اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرتک غیرجانبدار مبصرین کی رسائی یقینی بنانے کے لیے بھارت پر دبا ئوبڑھائیں تاکہ دنیا اصل صورتحال کا مشاہدہ خود کر سکے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہاکہ بھارت کا نام نہاد جمہوری چہرہ بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ کشمیری عوام اپنے شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کریں گے۔ کوئی پابندی اور کوئی بندش تحریکِ آزادی کو نہ ماضی میں روک سکی اورنہ مستقبل میں روک سکے گی۔ حق خودارادیت کشمیری عوام کا ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق ہے جسے کسی بھی قابض قوت کی مرضی یا دبا ئو پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔