ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت، قومی ورثہ و ثقافت کا اجلاس

بدھ 16 جولائی 2025 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم، پیشہ وارانہ تربیت، قومی ورثہ و ثقافت کا 14 واں اجلاس چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں متعدد تعلیمی اداروں کے قیام سے متعلق بلز کی منظوری دی گئی جن میں "دی آربٹ انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2025"، "البیرونی انٹرنیشنل یونیورسٹی بل 2025"، "واہ انسٹیٹیوٹ آف ما ڈرن سائنسز، واہ کینٹ بل 2025" اور "راول انٹرنیشنل یونیورسٹی، اسلام آباد بل 2025" شامل ہیں۔

اجلاس میں کیمبرج انٹرنیشنل امتحانات کے حالیہ پیپر لیک معاملے پر قائم ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں شفاف تحقیقات اور مؤثر پالیسی سفارشات شامل تھیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے تمام بین الاقوامی امتحانی بورڈز کو ملکی قوانین بالخصوص "آئی بی سی سی ایکٹ 2023" کی مکمل پاسداری کرنی چاہئے۔کمیٹی نے کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن اور وزارتِ وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے درمیان باقاعدہ معاہدے نہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور تجویز دی کہ تمام غیر ملکی امتحانی اداروں کی باقاعدہ رجسٹریشن آئی بی سی سی کے ساتھ لازمی قرار دی جائے۔

اجلاس میں کو بتایا گیا کہ کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن نے جون 2025 میں متاثرہ تین پرچوں کے طلباء کے لئے نومبر 2025 میں مفت دوبارہ امتحان (ری سیٹ) کی پیشکش کی ہے جس میں شرکت اختیاری ہوگی اور اندراج کی تفصیلات جون کے نتائج کے بعد فراہم کی جائیں گی۔اجلاس کے دوران وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای ) میں ڈائریکٹر جنرل کی مستقل تعیناتی نہ ہونے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

کمیٹی کے مطابق اس اہم عہدے پر مستقل تقرری نہ ہونے سے تعلیمی اداروں کے انتظامی و تعلیمی معاملات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔قائمہ کمیٹی نے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن کی عمارتوں میں مختلف اداروں کے دفاتر کے قیام کی مذمت کی۔ ان اداروں میں پی آئی ای آر اے، فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اور پاکستان بیت المال شامل ہیں۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ یہ عمارتیں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے مخصوص تھیں اور ان میں دیگر اداروں کے دفاتر کے قیام سے ان بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے۔

کمیٹی نے وزارتِ وفاقی تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر تمام عمارتوں کو خالی کرانے کے لئے اقدامات کرے تاکہ خصوصی بچوں کی تعلیمی و بحالی خدمات متاثر نہ ہوں۔اجلاس میں ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی، انجم عقیل خان، راجہ خرم شہزاد نواز، سیدہ نوشین افتخار، ذوالفقار علی بھٹی، سید سمیع الحسن گیلانی، زیب جعفر، پارلیمانی سیکرٹری فرح ناز اکبر ، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو، مہتاب اکبر راشدی، مسرت رفیق مہیسر، سبین غوری، آصف خان، داور خان کنڈی، فیاض حسین، محمد اسلم گھمن، زہرہ ودود فاطمی، رانا محمد قاسم نون اور رانا ارادت شریف خان ، وزارتِ تعلیم کے ایڈیشنل سیکرٹری، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی اور دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔