ٹڈاپ کیسز: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان بری

اینٹی کرپشن کورٹ نے ہائیکورٹ میں موجود مقدمات کا بھی جلد فیصلہ کرنے کا اعلان کردیا

جمعہ 18 جولائی 2025 13:10

ٹڈاپ کیسز: چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان بری
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2025ء)کراچی کی اینٹی کرپشن کورٹ نے ٹڈاپ کیسز میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزموں کو بری کردیا ہے۔کراچی کی اینٹی کرپشن کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملازمان کو ٹڈاپ کیسز میں بری کردیا، عدالت نے مفرور ملزمان کے کیسز کو الگ کردیا۔ وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ نے ٹڈاپ کیسز کے فیصلے سنا دیئے۔

عدالت نے کہا کہ شواہد کے مطابق ملزم کے اکائونٹس میں تو رقم آئی ہی نہیں، کیس کے وعدہ معاف گواہ کو ملزم بنا دیا۔ ٹڈاپ کیسز سے مرحوم مخدوم امین فہیم کو بھی بے گناہ قرار دیا گیا۔کراچی میں وفاقی اینٹی کرپشن عدالت نے ٹڈاپ میگا کرپشن کیس میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کو باقی تمام مقدمات سے بھی بری کر دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چودہ سال تک مقدمات کو لٹکانا انصاف کے منافی ہے۔

عدالت نے کہا کہ مقدمات میں نامزد بیشتر افراد کے خلاف کوئی خاص ثبوت موجود نہیں اور بیشتر لوگ رقوم واپس کرنے کے لیے تیار بھی ہو چکے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاید اگر کوئی اور پراسیکیوٹر ہوتا تو اتنی مدد نہ کرپاتا۔یوسف رضا گیلانی پہلے ہی 12 مقدمات میں بری ہو چکے تھے، جبکہ ٹڈاپ کیسز میں ان کے خلاف کل 26 مقدمات تھے۔

ان مقدمات میں ملزمان پر بوگس کمپنیاں بنا کر فریٹ سبسڈی کی مد میں سات ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام تھا۔اینٹی کرپشن کورٹ کی جج نے کہا کہ گیلانی صاحب کے اکائونٹ میں پیسے تو آئے نہیں، اگر ان کے اکائونٹ میں پیسے منتقل ہوتے تو ان سے نکلوالیتے، ہم ہائیکورٹ میں موجود مقدمات کا بھی فیصلہ کریں گے، ہائیکورٹ سے درخواست کریں گے کہ ریکارڈ بھیج دیں، ان مقدمات میں تمام ملزمان کیخلاف ایک ہی جیسے ثبوت ہیں۔

جج نے کہا کہ ان میں سے بہت سارے ملزمان کو شیطان نے بہکایا اور یہ بہک گئے، فردوس کو عدالت نے گواہ سے ملزم بنایا آج وہ مفرور ملزم ہیں، ملزمان کو کہا کہ جو پیسہ ان کے اکائونٹ میں منتقل ہوا ہے وہ سرینڈر کردیں، گیلانی صاحب اور کئی ملزمان ہیں جنہیں سیاسی بنیاد پر ملوث کیا گیا ہے۔یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے سے درخواست کروں گا کہ وہ اپیل واپس لے لیں۔

جج نے کہا کہ اگر ہم کیس دوسری عدالت میں منتقل کرتے تو ملزم 14 سال مزید رل جاتے، ان کیسز میں خاتون پراسیکیوٹر اور ایف آئی اے نے عدالت سے مکمل تعاون کیا۔سماعت کے دوران فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ سالوں گزرنے کے باوجود پراسیکیوشن مقدمات کو آگے نہیں بڑھا رہی تھی، اس لیے بریت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔عدالت نے کہا کہ آج 27 مقدمات پر فیصلہ دیا گیا ہے اور مفرور ملزمان کا کیس علیحدہ کیا جا رہا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ ہم ان لوگوں کو مزید نہیں پھنسانا چاہتے، ہمیں امید ہے کہ اب ہم انصاف کر رہے ہیں۔عدالت سے باہر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاروق ایچ نائیک نے بہترین انداز میں مقدمہ لڑا، سارے بے گناہ لوگ آج بری ہو گئے ہیں۔مجھے خود سے زیادہ باقی بے گناہ لوگوں کے بری ہونے کی خوشی ہے، جج صاحبہ سے اپیل کی کہ متوفی مخدوم امین فہیم کو بھی بری افراد میں شامل کیا جائے، جس سے انہوں نے اتفاق کیا۔

صحافی کے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ کیسز بنائے آج میں ان کا اتحادی ہوں، انہیں چھوڑ بھی نہیں سکتا، اپنے اتحادیوں کے پیٹھ میں چھرا بھی نہیں گھونپتے، ہم ان کے ساتھ ہیں۔فی الحال کوئی بات نہیں کرناچاہتا، ہم ان کے لیے دعا کریں گے جنھوں نے ایسا کیس بنایا۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میں نے یہ ترمیم کرائی تھی کہ جو لوگ وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں اور الزام ثابت نہیں کرپاتے انہیں بھی وہی سزا ملنے چاہئے جو مجرم کو ملتی ہے ۔

اس موقع پر وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت نے انصاف کیا ہے، تمام ملزمان کو بری کر دیا۔ یوسف رضا گیلانی پر 2 سال میں 26 کیسز بنائے گئے، بینظیر بھٹو کہتی تھیں اسپیشل کورٹس کو ختم کرنا چاہیئے، مقدمات کی پیروی نہیں ہو رہی قانونی اصلاحات ضروری ہیں۔یاد رہے کہ ٹڈاپ کرپشن کیسز کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں ہوا تھا جبکہ ایف آئی اے نے 2013 میں مقدمات درج کیے اور 2015 میں یوسف رضا گیلانی کو بطور ملزم نامزد کیا گیا تھا۔