Live Updates

پشاور میں فضائی آلودگی: فوری اقدامات کی ضرورت

جمعرات 17 جولائی 2025 19:58

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) فضائی آلودگی ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جس کا کرہ ارض پر انسان سمیت حیوانات اور نباتات کو بھی سامنا ہے اور ان پر اس کے شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔عالمی سطح پر ائیر کوالٹی انڈیکس کو اگر دیکھا جائے تو زیادہ آبادی والے اور ترقی یافتہ ممالک کے اکثر علاقے و شہر فضائی آلودگی کے شکار ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ ترقی پذیرممالک بھی اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے فضائی آلودگی کو جانچنے کےلیے ایک طریقہ کا وضع کیا ہے جس کو پارٹیکیولیٹ میٹر (پی ایم 2.5) کہا جاتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق کسی علاقے میں پی ایم 2.5 کی سالانہ اوسط 5 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ہونی چاہیے۔دنیا بھر میں فضائی آلودگی کے سب سے بڑے ذرائع توانائی حاصل کرنے کےلیے پاور پلانٹس میں فوسل فیول (کوئلہ، تیل اور قدرتی گیس وغیرہ) جلانا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ فوسل فیول پر مبنی گاڑیوں اور نقل و حمل کے دیگر طریقے بھی ان اسباب میں شامل ہیں جس سے فضائی آلودگی بنتی ہے۔کسی چیز کے جلانے کا عمل ہوا اور ماحول میں آلودگی پھیلانے والے مادوں، اخراج اور کیمیکلز کی نمایاں مقدار کو خارج کرتا ہے۔یہ فضائی آلودگی پھیلانے والے مادے، خاص طور پر نائٹروجن آکسائیڈ اکثر سورج سے آنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے تعامل کرتے ہیں اور سموگ بناتے ہیں جو سانس کی بیماریوں کے زیادہ خطرات کا باعث بنتا ہے۔

انسانی جسم پر گہرے نقصان دہ اثرات کے علاوہ فضائی آلودگی ماحول کو بھی متاثر کر سکتی ہے جس سے تیزابی بارش (ایسیڈ رین) اور فصلوں کی پیداوار میں کمی جیسے مظاہر پیدا ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ جنگلی حیات میں تولیدی ناکامی اور بیماریاں بھی فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔پاکستان کے کئی شہر بھی فضائی آلودگی سے شدید متاثر ہیں جن میں خیبر پختونخوا کا صوبائی دارالحکومت تاریخی شہر پشاور بھی شامل ہے۔

پشاور پاکستان کے ان شہروں میں سے ایک ہے جہاں پر بدترین فضائی آلودگی موجود ہے۔دنیا بھر میں زیادہ فضائی آلودگی والے شہروں کے فہرست میں پشاور بھی شامل ہے۔فضائی آلودگی کے عوامل، اسباب اور سدباب کے حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے ترجمان و ڈپٹی ڈائریکٹر محمد سلیم نے ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی بہت سنجیدہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں سالانہ تقریباً 1 لاکھ 30 ہزار لوگ اپنی زندگی گنوا دیتے ہیں، فضائی یا دیگر آلودگی کی وجہ پاکستان میں لوگوں کی عمر میں 4 سال کمی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں ہے اور یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں میں فضائی آلودگی کا مسئلہ زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی آلودگی بھی فضائی آلودگی کی ایک وجہ ہے،صنعتوں سے نکلنے والے دھوئیں میں زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں جو فضائی، زمینی اور آبی آلودگی کا سبب بنتے ہیں،کوئلہ، لکڑی اور پیٹرولیم مصنوعات کو جلانے سے بھی فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھریلو چولہے اور کھانا پکانے کے طریقے بھی فضائی آلودگی پیدا کرتے ہیں،بعض اوقات قدرتی عوامل جیسے آتش فشاں، طوفان وغیرہ بھی فضائی آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے اور اس حوالے سے وزارت صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے تمام شہریوں کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔

پشاور میں فضائی آلودگی کے حوالے سے وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے ترجمان محمد سلیم نے کہا کہ پاکستان میں سرفہرست 10 آلودگی والے شہروں میں پشاور بھی شامل ہے اور اس کی رینک پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہوتی ہے۔پشاور میں فضائی آلودگی کی وجوہات بھی وہی ہیں جو دیگر شہروں میں ہوتی ہیں جس میں موٹر گاڑیاں، صنعتی سرگرمیاں، گھروں کے چولہوں میں لکڑی، ایندھن اور مٹی کے تیل کا استعمال شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ زراعت میں کیمیکل کا استعمال بھی فضائی آلودگی کی وجہ بنتی ہے تاہم پشاور میں موٹر گاڑیاں اور صنعتی دھواں فضائی آلودگی کی بنیادی وجوہات ہیں۔پشاور میں فضائی آلودگی ختم کرنے کے حوالے سے محمد سلیم نے کہا کہ فضائی آلودگی کے خاتمے کےلیے عوام کا تعاون ضروری ہے،ہمیں گاڑیوں کے ایندھن کے معیار کو بہتر کرنا ہوگا، پشاور میں ماحول دوست اور جدید معیاری ایندھن کی فراہمی ضروری ہے، پرانی اور کم معیار والی گاڑیوں کا استعمال ترک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انفرادی گاڑیوں کے استعمال کی بجائے جدید پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فیکٹریوں کے مالکان کو فیکٹریوں میں فلٹرز لگانے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ شہروں میں کچرا جلانے کی روش عام پائی جاتی ہے، فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کچرا جلانا نہیں چاہیے بلکہ اس کو ماحول دوست طریقے سے تلف کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کےلیے ہمیں اربن فارسٹری کو فروغ دینا پڑے گا،گرین پاکستان پروگرام کا مقصد بھی یہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ شجرکاری کی جائے اور شجرکاری میں سب کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ پشاور کو فضائی آلودگی سے پاک کیا جائے۔
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات