پائیدار ترقی کے لئے مضبوط ادارے اور شفاف نظام ضروری ہیں،سید یوسف رضا گیلانی

جمعرات 17 جولائی 2025 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پائیدار ترقی کے لیے مضبوط ادارے اور شفاف نظام ضروری ہیں،ایوان بالا ایسی قانون سازی کی بھرپور حمایت کرے گا جو انجنیئرنگ کے شعبے میں پروکیورمنٹ کے نظام کو مؤثر بنائے، اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تنازعات کے حل کے نظام کو فروغ دے۔

جمعرات کو سینٹ سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیئرمین سینٹ نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف کنسلٹنگ انجینئرز ایشیا پیسیفک مڈ-ایئر کانفرنس 2025 کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے مضبوط ادارے اور شفاف نظام ضروری ہیں تاکہ شفافیت اور احتسابی عمل کو یقینی بناتے ہوئے عوامی بھلائی کیلئے کام کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپنے دورِ وزارتِ عظمیٰ میں ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دیا، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی اور ایسا ریگولیٹری ماحول تشکیل دینے کے لیے کام کیا جو کاروبار اور جدت کے لئے راہیں ہموار کرے۔ انہوں نے پاکستان کے انجینئرنگ اور انفراسٹرکچر کے شعبے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی دیانت داری، تکنیکی مہارت اور جامع ترقی کے فروغ کے لیے اقدامات اور اصلاحات کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ایوان بالا ایسی قانون سازی کی بھرپور حمایت کرے گا جو انجینئرنگ کے شعبے میں پروکیورمنٹ کے نظام کو مؤثر بنائے، اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی معیار کے مطابق تنازعات کے حل کے نظام کو فروغ دے۔ انہوں نے ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے حکومت، نجی شعبے اور عالمی برادری کے درمیان تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔چیئرمین سینیٹ نے ایشیائی ترقیاتی بینک، عالمی بینک اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کی پاکستان کے لیے تکنیکی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے، بنیادی ڈھانچے کے کلیدی منصوبوں کی مالی معاونت اور اصلاحات کو فروغ دینے میں مسلسل مدد کو سراہا۔

انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کانفرنس میں نوجوان پیشہ ور افراد اور مستقبل کے قائدین کے لیے بھی خصوصی جگہ مختص کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بااختیار بنانا ایک اخلاقی اور اسٹریٹجک ذمہ داری ہے۔ ان کے خیالات، توانائی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے مطابقت رکھنے کی صلاحیت ہی مستقبل کے انفراسٹرکچر کی سمت کا تعین کرے گی۔

چیئرمین سینیٹ نے ایسوسی ایشن آف کنسلٹنگ انجینئرز پاکستان ( کو ایشیا پیسیفک خطے اور دنیا بھر سے ماہرین کواکٹھا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس کا جامع ڈیزائن، اعلیٰ معیار کی مکالمہ بازی، اور متنوع اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پاکستان کی عالمی انجینئرنگ، پروکیورمنٹ اور انفراسٹرکچر مباحثے میں بڑھتی ہوئی اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجینئرنگ اور انفراسٹرکچر کسی بھی ملک کی ترقی کا بنیادی ستون ہوتے ہیں۔ سڑکیں، پل، توانائی کے نظام اور آبی نیٹ ورک صرف سٹیل اور پتھر کی تعمیرات نہیں بلکہ یہ وہ ذریعہ ہیں جو لوگوں کو جوڑتی ہیں، تجارت کو ممکن بناتی ہیں اور معاشروں کو بلند کرتی ہیں۔پاکستان کے انفراسٹرکچر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے عوامی وسائل کے دانشمندانہ استعمال اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معیار اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے مستقبل کی طرف بڑھنا ہے جہاں نہ صرف انفراسٹرکچر معیاری ہو بلکہ اس کی حکمرانی بھی مؤثر اور شفاف ہو۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس کانفرنس میں بننے والے روابط اور شیئر کی جانے والی معلومات مستقبل میں بھی باہمی تعاون کے نئے دروازے کھولیں گی۔ اے سی ای پی کے صدر وسیم اصغر نے بھی شرکا کو کانفرنس کے دوران زیر بحث اہم موضوعات پر آگاہ کیا ۔ انھوں نے اس کانفرنس کو انتہائی مفید قرار دیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہم معاونت اور مؤثر رابطہ کاری کے زریعے ایک دوسرے کے تجربات سے بہتر فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔