مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ کمی ،کاروباری حجم بہتر رہا

ہفتہ 19 جولائی 2025 20:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2025ء)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر نرمی رہی کاروباری حجم بہتر رہا۔ ملوں کے بڑے گروپ بھی مقامی روئی میں زیادہ دلچسپی لیتے ہوئے نظر آرہے ہیں گوکہ سندھ و پنجاب میں کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں میں وقفے وقفے سے بارش ہو رہی ہے جس کی وجہ پھٹی کی رسد نہیں بن رہی پھٹی بھی کم آرہی ہے جس کی وجہ سے کئی جینگ فکٹریاں جزوی طور پر چل رہی ہیں کئی فیکٹریوں میں دو دن میں ایک لاٹ تیار ہو پاتا ہے آیندہ بھی بارشوں کی پیشنگوی کی وجہ سے کئی جنرز پھٹی خریدنے میں اجتناب برت رہی ہیں ای ایف ایس ختم کرنے کے لئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے لیکن تا حال سرکاری نوٹیفکیشن کا انتظار ہے دوسری جانب اس سال پہلی مرتبہ روئی کی مقامی پیداوار کے نسبت روئی درآمد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے روئی درآمد کرنے والے کچھ درامدی اجنٹوں سے دريافت کیا گیا کہ اس سال کتنی روئی درآمد کے معاہدے ہو چکے ہیں ان کا خیال ہے کہ گزشتہ سال 25-2024 میں پاکستان کی روئی کا وزن 155 کلو کے حساب سے تقریباً 65 لاکھ گانٹھیں درآمد ہو چکی ہیں جبکہ ن? سال 26-2025 کے لئے تقریباً 10 لاکھ گانٹھوں کے درامدی معاہدے ہو چکے ہیں اس طرح ابھی تک تقریباً 75 لاکھ گانٹھوں کے درامدی معاہدے ہو چکے ہیں جس پر تقریباً 2 تا سوا 2 ارب ڈالر کا زرمبادلہ خرچ ہوا ہے اس کے علاوہ اربوں ڈالر کا تیل درآمد کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یارن اور کپڑہ بھی اربوں ڈالر کا درآمد کیا گیا ہے۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 16100 تا 16300 روپے فی 40 کلو پھٹی کا بھاؤ 6700 تا 6900 روپے۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ 16400 تا 16700 روپے پھٹی کا بھاؤ 6800 تا 7400 روپے صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ 16100 تا 16300 روپے پھٹی کا بھاؤ 6900 تا 7200 روپے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 16300 روپے کے بھاؤ پر مستحکم رکھا۔

کراچی کاٹن بروکرز فارم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں استحکام رہا۔ نیو یارک کاٹن کا بھاؤ فی پاؤنڈ 66 تا 69 امریکن سینٹ رہا۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 2024-25 کیلئے 5 ہزار 500 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔دریں اثنا ملک میں کپاس کی فصل کی صورتحال اس وقت سخت تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ 15 جولائی 2025 تک کی رپورٹ کے مطابق، ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں صرف 2 لاکھ 97 ہزار 751 گانٹھیں کپاس پہنچی ہیں، جبکہ گزشتہ سال اسی تاریخ تک یہ تعداد 4 لاکھ 42 ہزار 41 گانٹھیں تھی۔

یوں ابتک اس سال کپاس کی آمد میں 32 فیصد سے زائد کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو کہ ملکی معیشت اور ٹیکسٹائل صنعت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔پنجاب کی صورتحال قدریبہتر رہی ہے، جہاں اب تک ایک لاکھ 45 ہزار 101 گانٹھیں کپاس موصول ہو چکی ہیں، جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 27 فیصد زیادہ ہیں۔ پنجاب کے کچھ اضلاع میں خاصی بہتری دیکھی گئی ہے۔

خانیوال سے 28 ہزار 825، وہاڑی سے 33 ہزار 950، ڈی جی خان سے 19 ہزار 397 اور راجن پور سے 9 ہزار 200 گانٹھیں رپورٹ ہوئیں، جو کہ پچھلے سال کی نسبت واضح اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔ اسی طرح ملتان سے 3 ہزار 700، فیصل آباد سے 3 ہزار 37 اور لیہ سے 3 ہزار 970 گانٹھیں موصول ہوئیں۔ اس کے برعکس رحیم یار خان میں صرف 15 گانٹھیں کپاس موصول ہو سکیں، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 99 فیصد سے زائد کمی ہے۔