پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب کیلئے پولنگ کا آغاز ہوگیا،4 امیدوار مدمقابل

الیکشن کمشنر پنجاب بطور ریٹرننگ افسر فرائض انجام دے رہے ہیں، پنجاب اسمبلی کے ایوان کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا، سینیٹ کی خالی نشست پر الیکشن کیلئے پولنگ صبح 9 بجے شروع ہوگئی جو کہ شام 4 بجے تک جاری رہے گی

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 21 جولائی 2025 10:31

پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب کیلئے پولنگ کا آغاز ہوگیا،4 ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جولائی 2025) پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر انتخاب کیلئے پولنگ کا آغاز ہوگیا،4امیدوار ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں، الیکشن کمشنر پنجاب بطور ریٹرننگ افسر فرائض انجام دے رہے ہیں، پنجاب اسمبلی کے ایوان کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کر دیا گیا، سینیٹ کی خالی نشست پر الیکشن کیلئے پولنگ صبح 9 بجے شروع ہوگئی جو کہ شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔

نشست پر 4 امیدوار مدمقابل ہیں۔ضمنی انتخاب میں حکمران اتحاد کی جانب سے حافظ عبدالکریم امیدوار ہیں، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مہر عبدالستار میدان میں ہیں۔ دو آزاد امیدوار، خدیجہ صدیقی اور اعجاز حسین بھی انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔ تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور اراکین اسمبلی کو باقاعدہ ہدایت نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ن لیگ کی جانب سے چیف وہپ رانا ارشد پولنگ ایجنٹ مقرر کئے گئے ہیں، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے رانا شہباز پولنگ ایجنٹ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار حافظ عبدالکریم اور پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار مہر عبدالستار ہیں جبکہ خدیجہ صدیقی اور اعجاز منہاس آزاد امیدوار ہیں، کامیابی کے لئے 185 ووٹ درکار ہیں، حکومتی امیدوار کو 261 جبکہ اپوزیشن کو 108 ووٹوں کی حمایت حاصل ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ پولنگ کا وقت صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک مقرر کیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں خفیہ رائے شماری کے تحت بیلٹ پیپرز کے ذریعے ووٹنگ ہوگی جو آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں کی تعداد 371 ہے جبکہ دو نشستیں خالی ہیں۔الیکشن کیلئے کل ووٹوں کی تعداد 369 ہے۔اسمبلی کا ایوان اس وقت 369 اراکین پر مشتمل ہے کیونکہ 371 کی مکمل تعداد میں سے دو نشستیں خالی ہیں۔ اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا۔ جیت کیلئے امیدوار کو کم از کم 184 ووٹ درکار ہوں گے۔پولنگ کے دوران اراکین کو بیلٹ پیپر حاصل کرنے کیلئے اسمبلی کارڈ یا قومی شناختی کارڈ دکھانا لازم ہوگا۔

بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام اردو حروفِ تہجی کے مطابق ہوں گے اور ووٹرز کو اردو یا انگریزی ہندسوں میں ترجیح درج کرنا ہوگی۔ ترجیحی ووٹ میں ہندسہ ”1“ دینا ضروری ہوگا، بصورت دیگر ووٹ مسترد تصور کیا جائے گا۔ ایک سے زائد امیدواروں کے سامنے ہندسہ ”1“ لکھنے، یا بیلٹ پر کوئی نشانی یا تحریر درج کرنے سے ووٹ کالعدم ہو سکتا ہے۔حکومتی اتحاد کو واضح عددی برتری حاصل ہے جن کے پاس اس وقت 261 ووٹ موجود ہیں،مسلم لیگ (ن) کے پاس 229، پیپلز پارٹی کے پاس 16، مسلم لیگ (ق) کے پاس 11، اور سنی اتحاد کونسل کے پاس 75 ووٹ ہیں۔

آزاد اراکین کی تعداد 28، استحکام پاکستان پارٹی کے 7، جبکہ تحریک لبیک، مجلس وحدت مسلمین اور مسلم لیگ (ضیاء) کے پاس ایک ایک ووٹ ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں تمام اراکین کو ہدایت دی ہے کہ وہ مکمل حاضری یقینی بنائیں اور ووٹنگ کے عمل میں بھرپور شرکت کریں۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ سینیٹ کا یہ انتخاب نہ صرف عددی گنتی بلکہ جمہوری نظم و ضبط اور پارلیمانی یکجہتی کا مظہر ہونا چاہیے۔