اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جولائی 2025ء) کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اتوار کے روز کہا کہ روس یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ وہ اور دیگر روسی اعلیٰ حکام کییف اور اس کے مغربی شراکت داروں کے ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں کہ روس امن مذاکرات کی راہ میں رخنہ ڈال رہا ہے۔
دمتری پیسکوف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ صدر ولادیمیر پوٹن یوکرین کے ساتھ امن کے تصفیے کی طرف بڑھنے کے لیے تیار ہیں، لیکن ماسکو کا بنیادی مقصد اپنے مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر پوٹن نے بارہا اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے کہ یوکرین کے تنازع کو جلد از جلد ایک پرامن نتیجے تک پہنچایا جائے۔ لیکن یہ ایک طویل عمل ہے، اس کے لیے کوشش کی ضرورت ہے، اور یہ آسان نہیں ہے۔
(جاری ہے)
پیسکوف نے کہا کہ دنیا اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض اوقات ''سخت‘‘ بیانات کی عادی ہو چکی ہے لیکن اس بات کی نشاندہی کی کہ ٹرمپ نے روس پر تبصروں میں بھی زور دیا تھا کہ وہ امن معاہدے کی تلاش جاری رکھیں گے۔
خیال رہے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت موقف کا اعلان کرتے ہوئے روس کو جنگ بندی یا اضافی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے 50 دن کی ڈیڈ لائن بھی دی ہے۔ انہوں نے یوکرین کو پیٹریاٹ میزائل ڈیفنس سسٹم سمیت مزید فوجی امداد کا بھی وعدہ کیا۔
کریملن کے ترجمان نے کہا کہ ہمارے لیے اہم چیز اپنے مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔ اور ہمارے مقاصد واضح ہیں۔
روس کیا چاہتا ہے؟
کریملن کا اصرار ہے کہ کسی بھی امن معاہدے کے لیے یوکرین ان چار علاقوں سے دستبردار ہو جائے، جنہیں روس نے ستمبر 2022 میں غیر قانونی طور پر انضمام کر لیا تھا، لیکن ان پر اب تک مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکا ہے۔
روس یہ بھی چاہتا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شامل ہونے کی اپنی کوشش ترک کردے اور اپنی مسلح افواج کی تعداد کو محدود رکھنے کے ماسکو کے مطالبے کو تسلیم کرے۔
کییف اور اس کے مغربی اتحادی اس مطالے کو مسترد کرچکے ہیں۔دریں اثنا یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے معمول کے خطاب میں کہا کہ ان کے حکام نے امن مذاکرات کے ایک نئے دور کی تجویز پیش کی ہے۔
روسی سرکاری میڈیا نے اتوار کو اطلاع دی ہے کہ اس مذاکرات کے لیے ابھی تک کی کوئی تاریخ نہیں مقرر کی گئی ہے لیکن بات چیت استنبول میں ہونے کا امکان ہے۔
روس اور یوکرین کے ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ جاری
اتوار کو یوکرین کی جانب سے روس پر ڈرون حملے کے بعد کم از کم 140 پروازیں منسوخ کر دی گئیں اور ماسکو کے بڑے ہوائی اڈے بند کر دیے گئے۔
روس کی ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز کے مطابق، دارالحکومت کے چار بڑے ہوائی اڈوں کے کام کاج میں خلل پڑا اور 130 سے زائد پروازوں کا راستہ تبدیل کرنا پڑا۔
ادھر روسی وزارت دفاع کے مطابق، ہفتے کی صبح سے روس پر داغے گئے 230 سے زیادہ یوکرائنی ڈرون مار گرائے گئے، جن میں سے 27 دارالحکومت پر گرائے گئے۔
ادھر یوکرین کی فضائیہ نے کہا کہ روس کی جانب سے اتوار کی رات کو داغے گئے ستاون ڈرونز میں سے اٹھارہ کو مار گرایا گیا، جب کی سات دیگر رڈار سے غائب ہو گئے۔
ادارت: صلاح الدین زین