عافیہ صدیقی کیس؛ رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا نوٹس

انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، عدالتی احکامات کو مسلسل نظر انداز کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو نوٹس جاری کرتا ہوں؛ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 21 جولائی 2025 11:59

عافیہ صدیقی کیس؛ رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کو ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر وزیراعظم سمیت وفاقی کابینہ کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں رپورٹ پیش نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا، انہوں نے ریمارکس دیئے کہ میری چھٹیاں آج سے شروع ہونی تھیں لیکن میں نے فوزیہ صدیقی کیس دیگر کیسز کے ساتھ آج مقرر کیا تھا، اب چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس کی آئندہ سماعت ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا روسٹر چیف جسٹس آفس ہینڈل کرتا ہے، حکومت نے سپریم کورٹ میں میرے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہوئی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا کہنا ہے کہ ’جج اگر چاہے تو چھٹیوں میں بھی کام نہیں کر سکتا، روسٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پرسنل سیکرٹری نے بتایا، میں نے پرسنل سیکرٹری کو کہا چیف جسٹس کو خط بھیج دو کیوں کہ آج چند کیسز مقرر تھے، فوزیہ صدیقی کا کیس الگ نوعیت کا ہے، میں نےکہا تھا رپورٹ نہ آئی تو توہین عدالت کی کارروائی شروع کروں گا‘، اس پر وکیل عمران شفیق نے کہا کہ ’اگر حکومت نے اسٹے لینا ہوتا تو ابھی بنچ بھی بن جاتا، ہمیں معلوم ہے کہ کیسے ہائیکورٹ چل رہی ہے، آپ کا آرڈر موجود ہے، کیس آپکی عدالت میں آج مقرر ہے‘۔

(جاری ہے)

جج اسلام آباد ہائیکورٹ نے حیرت کا اظہار کیا کہ ’معلوم نہیں ابھی تک یہ کیس کیسے سپریم کورٹ میں نہیں لگا‘، وکیل عمران شفیق نے جواب دیا کہ ’سپریم کورٹ میں کیس نہیں لگے گا کیونکہ وہاں آج کل جسٹس منصور علی شاہ موجود ہیں، کیس تب لگےگا جب ججز کا روسٹر تبدیل ہو جائے گا‘، جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیئے کہ ’مجھے جمعرات کو بتایا گیا کازلسٹ جاری نہیں ہوگی جب تک کازلسٹ میں تبدیلی نہیں کی جاتی، چیف جسٹس کو درخواست پر دستخط کرنے کے لیے 30 سیکنڈ نہیں ملے، ماضی میں ججز کا روسٹر مخصوص کیسز کے فیصلوں کے لیے استعمال ہو چکا ہے، ایک بار پھر ایڈمنسٹریٹیو پاور کو جوڈیشل پاور کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا‘۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا کہنا ہے کہ ’میں انصاف کو شکست کا سامنا نہیں کرنے دوں گا، ہائیکورٹ کی عزت کو برقرار رکھنے کے لیے میں اپنی جوڈیشل پاورز کا استعمال کروں گا، وفاقی کابینہ کے ہر ممبر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں، چھٹیاں ختم ہونے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پر کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے‘۔