معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسی بیماری میں مبتلا ہوچکا، سپریم کورٹ بار کی بلوچستان واقعے کی مذمت

کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ خود کو منصف، جیوری اور جلاد کے طور پر پیش کرے، اس سفاکانہ عمل میں ملوث لوگوں نے ناصرف سنگین جرم کا ارتکاب کیا بلکہ ریاست کی عملداری کو بھی چیلنج کیا؛ اعلامیہ

Sajid Ali ساجد علی پیر 21 جولائی 2025 15:01

معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسی بیماری میں مبتلا ہوچکا، سپریم کورٹ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بلوچستان میں پسند کی شادی پر جوڑے کے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر میاں محمد رؤف عطاء کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان (SCBAP) بلوچستان میں ایک بے گناہ اور معصوم عورت کے بہیمانہ قتل کے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے، یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ان متعدد واقعات میں سے ایک ہے جہاں ایک بے گناہ خاتون کو ایک بار پھر نام نہاد غیرت کے نام پر قتل جیسے نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل کا شکار بننا پڑا۔

یہ ایسوسی ایشن یہ بھی واضح کرنا چاہتی ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صورت میں بلوچ یا کسی بھی صوبائی اور قومی ثقافت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے، ان کا نہ تو کسی سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی واسطہ ہے، اور نہ ہی یہ قانون یا آئینِ پاکستان کے تحت کسی طور جائز یا قابلِ قبول ہیں، اس قسم کے اقدامات خواتین کے خلاف بدترین تشدد کی نمائندگی کرتے ہیں جو اس جھوٹے تصور پر مبنی ہوتے ہیں کہ متاثرہ خاتون نے خاندان یا برادری کی عزت کو نقصان پہنچایا ہے۔

(جاری ہے)

صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ براہِ راست خواتین کے بااختیار ہونے اور انسانی حقوق سے متعلق ہے، غیرت کے نام پر قتل کی ہر شکل اور صورت میں شدید مذمت کی جانی چاہیے، اب وقت آ چکا ہے کہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر اور مضبوط قانونی ڈھانچہ وضع کیا جائے کیوں کہ ایسے دل دہلا دینے والے واقعات کا بار بار پیش آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا معاشرہ غیرت کے نام پر تشدد جیسی بیماری میں مبتلا ہو چکا ہے، اس کے باوجود کسی فرد یا گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ خود کو منصف، جیوری اور جلاد، کے طور پر پیش کرے، صرف ریاست ہی کو انصاف فراہم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعات ریاست کی اس ناکامی کو بھی بے نقاب کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں پائے جانے والے نقصان دہ اور غیر عقلی نظریات کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہی ہے، یہ ایک قومی اور سماجی شعور کا مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے ریاست کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا، جو لوگ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ہیں انہوں نے ناصرف ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے بلکہ ریاست کی عملداری کو بھی چیلنج کیا، سپریم کورٹ بار صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ ان مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کریں اور انہیں عبرتناک سزا دلوا کر ایسے غیر انسانی واقعات کا سدباب کریں۔