اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جولائی 2025ء) جاپان کے سرکاری ٹیلی ویژن ٹی این ایچ کے کا کہنا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم شیگیرو ایشیبا کا حکمران اتحاد اتوار کے روز ہونے والے پارلیمان کے ایوان بالا کی 248 نشستوں کے انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
جاپانی وزیر اعظم ایشیبا کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) گزشتہ اکتوبر میں ہونے والے قبل از وقت الیکشن کے بعد سے ایوان زیریں میں پہلے سے ہی اقلیت میں ہے اور اسے مہنگائی، سیاسی اسکینڈلز اور امیگریشن مخالف جذبات میں اضافے پر عوامی بے چینی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اشیبا وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ کیوں نہیں دیں گے؟
ایل ڈی پی اور اس کے جونیئر پارٹنر کومیتو کو ان کے پاس پہلے سے موجود 75 سیٹوں کے علاوہ 125 میں سے 50 سیٹیں جیتنے کی ضرورت تھی۔
(جاری ہے)
تاہم وہ صرف 46 سیٹیں ہی جیت سکے۔
حالیہ برسوں میں اس طرح کی انتخابی شکست کے بعد عام طور پر وزراء اعظم نے استعفیٰ سونپا ہے۔ تاہم، اشیبا نے بڑھتے ہوئے ٹیرفس کے درمیان امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے کے مشکل حالات میں جاپان کی قیادت کرنے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا: ہم امریکہ کے ساتھ انتہائی نازک ٹیرفس مذاکرات میں مصروف ہیں ۔۔۔۔ ہمیں ان مذاکرات کو کبھی بھی خراب نہیں کرنا چاہیے۔"
واضح رہے کہ یہ نقصان ایشیبا کے اتحاد کے لیے ایک اور دھچکا ہے، جو اکتوبر میں ایوان زیریں کے انتخابات میں شکست کے بعد اب دونوں ایوانوں میں اقلیت میں ہے۔ سن 1955 میں پارٹی کے قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایل ڈی پی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت کھو چکی ہے۔
انتخابات میں خراب کارکردگی فوری طور پر حکومت کی تبدیلی کی وجہ بھی نہیں بنے گی، کیونکہ ایوان بالا میں کسی بھی رہنما کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ البتہ برقرار رہنے کے اپنے عزم کے باوجود، اشیبا کو اپنی پارٹی کے اندر سے استعفیٰ دینے یا کسی اور اتحادی ساتھی تلاش کرنے کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
'جاپانی پہلے' کا عروج
دائیں بازو کے خیالات والی پاپولسٹ سنسیتو پارٹی کے اضافے نے انتخابات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
کووڈ انیس کی وبا کے دوران ویکسینیشن اور عالمی اشرافیہ کے بارے میں سازشی نظریات پھیلانے کے بعد اب یہ پارٹی "جاپانی پہلے" پر بیان بازی اور امیگریشن، عالمگیریت اور غیر ملکی سرمائے پر تنقید کے ساتھ زور پکڑتی جا رہی ہے۔
توقع ہے سنسیتو ایوان بالا کی 14 نشستیں جیت لے گی، خاص طور پر نوجوان مرد ووٹروں سے اپیل کے ساتھ۔
اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف اور سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے اس جماعت کے رہنما سوہی کامیا کا موازنہ ٹرمپ اور جرمنی کی اے ایف ڈی سے کیا جا رہا ہے۔
ادارت: جاوید اختر