جماعت اسلامی نے پارکوں کے کمرشل استعمال کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی

پٹیشن اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور ٹاؤن چیئر مینوں نے کے ایم سی اور قبضہ میئر کے خلاف جمع کرائی عدالتی حکم کے خلاف پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو مختلف پارٹیوں کے حوالے کیا جا رہا ہے،سیف الدین ایڈوکیٹ

پیر 21 جولائی 2025 20:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء)اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مینوں نے سندھ ہائی کورٹ میں کے ایم سی اور قبضہ میئر کی جانب سے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر کھیل کے میدانوں اور پارکوں کے تجارتی مقاصد کے استعمال کے خلاف پٹیشن دائرکردی ہے۔بعد ازاں سیف الدین ایڈوکیٹ نے ٹاؤن چیئر مینوں کے ہمراہ سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں زمینوں پر قبضے مختلف مافیازکا ہمیشہ ہدف رہے ہیں، تجاوزات،قبضے، ناجائز تعمیرات ان کادھندہ ہے اور سندھ حکومت ان مافیازکو روکنے کے بجائے ان کی سرپرستی کررہی ہے اور اب کے ایم سی بھی اس میں شامل ہو گئی ہے، ماضی میں ایم کیو ایم شہر کے پارکوں میں چائنا کٹنگ کرکے اپنے دفاتر قائم کیا کرتی تھی،جس کے نتیجے میں شہر بہت سے پارکوں اور کھیل کے میدانوں سے محروم ہوگیا تھا، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے سرکاری اراضی پر قبضوں کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا تھا اور اس کے نتیجے میں بہت سارے پارکس واگزار ہوگئے تھے، اب کے ایم سی اور اب قبضہ میئر مرتضی وہاب ایم کیوایم کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور بہت سارے پارکوں کو مختلف پارٹیز کے حوالے کرنا شروع کردیا ہے، ان پارٹیز نے وہاں مختلف کھیلوں کے نام پر اپنی جیبیں بھرنا شروع کردی ہیں، کے ڈی اے آرڈر 52A کے تحت پارکوں کا تجارتی استعمال قانونی طور پر غلط ہے اس قانون کے تحت کوئی بھی رفاہی پلاٹ کسی دوسرے مقصد کے لئے استعمال نہیں ہوسکتا سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے بھی اس حوالے سے موجود ہیں، جس میں عدالت عظمیٰ نے پارکوں کے تجارتی استعمال پر پابندی لگائی ہے،سپریم کورٹ کے حکم کے تحت پارکوں سے اس قسم کی سرگرمیوں کے خلاف سخت کاروائی کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان قبضوں کی وجہ سے شہر میں پارکوں کی تعداد بہت کم ہوچکی ہے، جس کی وجہ سے بچے،نوجوان اور فیملیز کھلی فضا، اسپورٹس اور دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں سے محروم ہوچکے ہیں، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے نام پر یہ غیر قانونی دھندہ کرکے پیسہ کمایا جارہا ہے، کے آئی ایچ ڈی میں ایک نرسنگ ہاسٹل ڈھائی لاکھ کے معمولی کرایہ پرایک پرائیوٹ پارٹی کو دیدیا گیا، اسی طرح عمر شریف پارک سمیت دیگر جگہوں کو دینے کے لیے بھی معاہدے کیے گئے ہیں، ان معاہدوں کے لیے اخبارات میں آفرز طلب کی گئی ہیں اور نہ ہی سٹی کونسل میں ان معاھدوں کو پیش کیا گیا ہے، سٹی کونسل میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں جماعت اسلامی نے کھیلوں کے میدانوں اور پارکوں کے تجارتی استعمال کی بھرپور مخالفت کی، اس سے قبل ماضی میں بھی جماعت اسلامی نے پارکوں میں چائنا کٹنگ کی مخالفت کی تھی، اس معاملے کو ہم ایوان میں بھی لے کر جائیں گے، اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔