بلوچستان سانحہ انسانی المیہ ، غیرقانونی متوازی نظام پر ریاستی کلہاڑا چلنا چاہیے، سینیٹر عرفان الحق صدیقی

پیر 21 جولائی 2025 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2025ء) سینٹ میں مسلم لیگ (ن ) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے بلوچستان میں حالیہ افسوسناک واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان سانحہ کو افسوسناک کہنا بھی چھوٹا لفظ ہے، یہ سانحہ انسانی المیہ ہے، غیرقانونی متوازی نظام پر ریاستی کلہاڑا چلنا چاہیے۔

پیرکو سینیٹ اجلاس میں حالیہ افسوسناک واقعے پر بحث کے دوران انہوں نے کہا کہ ایک گائوں میں باقاعدہ ’’عدالت‘‘ لگائی گئی جس میں گولیاں مارنے کا فیصلہ سنایاگیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے سوال اٹھایاکہ کون ہیں یہ لوگ جو ہماری بیٹیوں کے قتل کے فیصلے سناتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ نظام کہاں سے آیا اور اب تک کیوں قائم ہے؟ اگر کوئی کلہاڑا چلنا ہے تو اس متوازی اور غیرقانونی نظام پر چلنا چاہیے جس نے ریاستی نظام کو مفلوج کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم آج 77 سال بعد بھی اس نظام کو نہیں ختم کر سکے، ایسے نظام کے خلاف بھی جدوجہد ضروری ہے اور ان عناصر کے خلاف بھی جو اس سسٹم کو براہ راست یا بالواسطہ سہارا دے رہے ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ یہ واقعہ صرف بلوچستان نہیں پورے پاکستان کے ضمیر پر سوال ہے، یہ انسانیت سوز ظلم ہے ۔سینیٹر شیری رحمٰن نے ایوان میں اپنے خطاب کے دوران مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے مطابق فوری اور سخت ترین سزا دی جائے، ریاستی ادارے اس معاملے کو ایک مثال بنائیں تاکہ کسی کو دوبارہ قانون ہاتھ میں لینے کی جرات نہ ہو، ایسے متوازی نظام اور جرگہ کلچر کا خاتمہ کیا جائے جو آئین اور قانون کے خلاف کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کا سب سے بڑا نقصان خواتین، بچوں اور محروم طبقات کو ہوتا ہے، یہ صرف قانون کا معاملہ نہیں، یہ پاکستان کی خواتین کی عزت، تحفظ اور وقار کا مسئلہ ہے۔سینیٹر شیری رحمٰن نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت فوری طور پر حقائق پر مبنی انکوائری رپورٹ ایوان کے سامنے پیش کریں اور متاثرہ خاندانوں کو مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔

سینیٹر علی ظفر نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک اور شرمناک واقعہ ہے جس نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ واقعے کی ویڈیو میں جو افراد نظر آ رہے ہیں، ان تمام افراد کو سزائے موت دی جانی چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک مہینے کے اندر اندر ان ملزمان کو عدالت سے سزائے موت دلوائی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے پر سنجیدگی سے عملدرآمد کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ انصاف کی فراہمی میں کوئی تاخیر نہ ہو۔انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ کی جانب سے ایک جامع تحقیقات و نگرانی کی کمیٹی بنائی جائے جو اس معاملے پر مستقل نظر رکھے اور رپورٹ مرتب کرے کہ کون ناکام رہا اور کیا عملی اقدامات کیے گئے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ریاستی رٹ کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ اس جیسے واقعات پر مثالی اور فوری سزا دی جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسے جرائم کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔

اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر مولانا عبدالواسع، سینیٹر عبدالشکور، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر ڈاکٹر زرقہ سہروردی،سینیٹر ایمل ولی خان سمیت مختلف اراکین سینیٹ نے بھی اس افسوسناک واقعے پر اظہار خیال کیا اور فوری انصاف، قانون کی عملداری اور غیرقانونی متوازی نظاموں کے خاتمے پر زور دیا۔