ہم نے پولیس کے ذریعے آپریشن کر کے دہشت گردوں کو نکالا، بعد میں پھر انہی لوگوں کو دوبارہ لایا گیا

جب وہ دوبارہ پکڑے تو حساس ادارے والوں نے پولیس سے انہیں چھڑوایا اور کہا کہ یہ ہمارے لوگ ہیں ہم ان کو استعمال کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور کا سنگین الزام

muhammad ali محمد علی جمعہ 25 جولائی 2025 00:28

ہم نے پولیس کے ذریعے آپریشن کر کے دہشت گردوں کو نکالا، بعد میں پھر انہی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2025ء) وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے پولیس کے ذریعے آپریشن کر کے دہشت گردوں کو نکالا، بعد میں پھر انہی لوگوں کو دوبارہ لایا گیا، جب وہ دوبارہ پکڑے تو حساس ادارے والوں نے پولیس سے انہیں چھڑوایا اور کہا کہ یہ ہمارے لوگ ہیں ہم ان کو استعمال کرتے ہیں۔

تفصیلات کےمطابق جمعرات کے روز پشاورمیں وزیر اعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈاپور کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی، صوبائی کابینہ اراکین اور ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام (س)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، پاکستان تحریک انصاف اور قومی وطن پارٹی کے رہنماوں نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

شرکاء کو صوبے امن و امان کی موجودہ صورتحال امن و امان کے لئے صوبائی حکومت کی کوششوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ کانفرنس کے اختتام پر مشرکہ لائحہ عمل پیش کیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق صوبے میں دیرپا امن کی بحالی کے لئے جامع اور مربوط اقدامات فوری طور پر کیے جائیں۔ خوارج کے خاتمے کے لیے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ہدفی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔

دیرپا امن کی کاوش اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ، مشران، عوام ، حکومت خیبر پختونخواہ ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بلاتفریق بھر پور کاروائی کا اعادہ کرتے ہیں۔ صوبے کو عسکریت پسندی کے چنگل سے نجات دلائی جائے گی اور امن بحال کیا جائے گا، جو علاقے میں خوشحالی اور پائیدار ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

تمام سیاسی جماعتیں اور عوامی نمائندے ضلعی سطح پر انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مسلسل اور بھر پور تعاون کا اعادہ کریں۔ کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسحاق ڈار اور محسن نقوی میرے صوبے کی بات نہیں کرسکتے، محسن نقوی آپ کو بہت پیارا ہوگا لیکن وہ میرے صوبے کو نہ وہ جانتا ہے نہ کچھ کر سکتا ہے۔

ہم صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے اپنی گفتگو کے دوران سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ " ہم نے پولیس کے ذریعے آپریشن کر کے ان (گڈ طالبان، بیڈ طالبان) کو نکالا مگر بعد میں پھر انہی لوگوں کو دوبارہ لایا گیا- جب وہ دوبارہ پکڑے تو ISI اور MI والوں نے پولیس سے انہیں چھڑوایا اور کہا کہ یہ ہمارے لوگ ہیں ہم ان کو استعمال کرتے ہیں- اب وہ لوگ پھر ذیادہ ہو گئے ہیں- میں دوبارہ کہتا ہوں کہ اپنی وردی والے بندوں سے جنگ لڑیں۔

گڈ طالبان، بیڈ طالبان قبول نہیں- اگر آپ کو ان کی ضرورت ہے تو ان کو فوج میں بھرتی کر لو پھر ان کو وردی میں کشمیر میں لڑاتے ہو یا کسی اور محاذ پر لڑا لو ایسے شہروں میں یہ نہیں گھومیں گے- ان کے ذریعے جو آپ جنگ لڑنا چاہ رہے ہیں اس کی وجہ سے آپ اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے۔"