اپوزیشن میں موجود جماعتیں ہوش کے ناخن لیں ،انہیں ایک پیج پر آنا پڑے گا ‘ مسرت جمشید چیمہ
جمعہ 25 جولائی 2025 13:39
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن میں موجود جماعتیں ہوش کے ناخن لیں ،انہیں آئین کی اصل شکل میں بحالی اور انسانی حقوق کے لئے ایک پیج پر آنا پڑے گا وگرنہ آج نہیں تو کل آپ کی باری بھی آئے گی ،دشمن ملک جنگی قیدیوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتا جو پی ٹی آئی کی اسیر قیادت اور رہنمائوں کے ساتھ کیا جارہاہے ، عمران خان اور بشری بی بی بدبودار کیچڑ یا گریس والا پانی دیا جارہا ہے ۔ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے بعد جمشید اقبال چیمہ اور وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ ملک کی معیشت اور غریبوں کا جو حال ہے کسی کو بھی کسی سے اعدادوشمار سننے کی ضرورت نہیں کیونکہ عوام کو اپنے گھر کے حالات سے اس کا بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ ان کی زندگیوں میں کتنی بہتری یا ابتری آئی ہے ، جس ملک میں لا قانونیت ہو ،اشرافیہ کے لئے قوانین اور ہوں اور عوام کے لئے اور ہوں وہاں اسی طرح کے ابتر حالات ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
آج عوام پر بجلی کے بلوں کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ، آج بھی غریب خود کشیاں کر رہے ہیں ،انڈسٹری والے کہہ رہے ہیں ٹیکس کا سارا پیسہ تو چوری ہو جاتا ہے تو پھر ہم کیوں ٹیکس دیں ،ا س کے لئے حکمران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھاتے ہیں ،عوام نے جو بجلی استعمال نہیں کی ان پر اربوں روپے ڈالے گئے ہیں ، اصل میں عوام کے گھروں کی معیشت تباہ ہو گئی ،ان کے بچے سکولوں میں نہیں جا سکتے وہ دوائی نہیں لے سکتے ۔انہوں نے کہا کہ دشمن ملک جنگی قیدیوں پر بھی اس طرح کا ظلم نہیں کرتے جو آج کی رجیم پاکستان تحریک انصاف کی اسیر قیادت اور رہنمائوں پر کر رہی ہے ،عمران خان ، ان کی اہلیہ اور خاندان کے لوگوں کو بد ترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے ،آج جب اکیسویں صدی ہے مہذب معاشرے ہیں ہمارے یہاں غیر مہذب معاشرے کی سیریز ختم ہی نہیں ہورہی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور بشر ی بی کے پانی میں پہلے مٹی ملائی جارہی تھی جسے وہ ایک دو جمع کر تے اور جب مٹی بیٹھ جاتی تو اسے استعمال کرتے لیکن اب اس میں کوئی بدبودار کیچڑ نما ،گریس کی طرح کی چیز ڈالی جارہی ہے جس سے پانی گندا رہتا ہے ، اس طرح کا ظلم ہم نے پہلے کبھی دیکھا نہ سنا تھا ۔ ڈاکٹر یاسمین راشد 75سال کی قیدی ہیں ، مختلف امراض میں مبتلا ہیں ، ان کے پھیپھڑے کام نہیں کر رہے ،اگر انہیں خدانخواستہ کچھ ہو گیا تو آپ کیا جواب دیں گے ، جس طرح کی مرضی سزائیں سنائیں اپنے شوق پور کرلیں ،دس کی بجائے بیس سال کی سزا سنا لیں لیکن انہیں علاج کی سہولت تو دیں یہ تو انسانیت کا تقاضہ ہے ۔ مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ عوم کے توسط سے اپیل ہے کہ اپوزیشن میں موجود جماعتیں ہوش کے ناخن لیں ، انہیں ایک پیج پر آنا پڑے گا ،آج نہیں تو کل آپ کی باری بھی آئے گی ،آپ اپنے ساتھ ،اپنے خاندانوں کے ساتھ ،بیگمات اور بیٹیوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک برداشت کر یں گے جو عمران خان کا خاندان برداشٹ کر رہا ہے ، عمران خان کی بہنیں سارا دن جیل اور عدالتوں کے باہر دھکے کھاتی ہیں ، ملاقات کرنا ان کا آئینی حق ہے ، وکلاء کو نہیں ملنے دیا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہمیں ایک دوسرے کی عزت کا خیال کرنا چاہیے ،آج ہماری باری ہے تو کل آپ کی باری ہو گی،بنیادی انسانی حقوق کے لئے بیٹھنے میں تو کوئی حرج نہیں ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) جو ملک پر قابض ہیں صرف ان دو جماعتوں کے اثاثے باہر ہیں باقی ہم سب نے تو اس ملک میں رہنا ، سب کو آئین کی بحالی میں اپنے طور پر حصہ ڈالناپڑے گا ہم آواز اٹھارہے ہیں کہ آئین کو قابل عمل شکل میں بحال ہونا چاہیے ، جنہیں ایوانوں میں بھیجا گیا ہے عوام کو ان پر اپنا دبائو رکھنا چاہیے کہ وہ صحیح معنوں میں آئین کو عملی شکل دینے کیلئے اپنی عملی کردار ادا کریں صرف لفاظی سے کام نہ لیں ۔جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حکمرانوں کے ترقی کے سارے دعوے جھوٹ ہیں ۔ حکومت کے وزیر خزانہ خود کہہ رہے ہیں اکنامک سروے میں دئیے گئے سارے اعدادوشمار جھوٹ ہیں ، ایک طرف کہہ رہے ہیں زراعت میں ترقی ہوئی ہے حالانکہ چار بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے تیرہ فیصد کمی ہوئی ہے ،یہ بھی دعوی ہے کہ کنسٹرکشن سیکٹر نے ترقی کی ہے جبکہ اسٹیل اور سیمنٹ کی کھپت میں کمی ہوئی ہے پھر کس طرح کنسٹرکشن انڈسٹری نے ترقی کی ہے ، یہ بھی کہا گیا کہ بجلی اور تیل کھپت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ عملی طور پر بجلی کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہے ۔یہ کہا گیا کہ لارج اسکیل مینو فیکچرننگ پیچھے گئی ہے جبکہ سمال سکیل نے ترقی کی ہے ،پرزے سمال انڈسٹری سے آتے ہیں پھر لارج اسکیل انڈسٹری کیسے پیچھے گئی ہے ،حکومت کہہ رہی ہے جی ڈی پی گروتھ 2.68ہوئی ہے جو غلط ہے کیونکہ ملک میں ایک کروڑ اسی لاکھ نوجوان بے روزگار ہوئے ہیں، آج تاریخ کی سب سے زیادہ بیروزگاری ہے جو 22فیصد ہے ،غربت 37فیصد سے بڑھ کر 45فیصد ہو گئی ہے، انتہائی غربت کی لکیر کے نیچے آبادی کی شرح 4.9فیصد تھی جو اب 16فیصد ہو گئی ہے اس کا مطلب ہے کہ ساڑھے 4کروڑ لوگ دو وقت کا کھانا نہیں کھا سکتے۔ حکومت کا سارا کاروبار جھوٹ پر چل رہا ہے لیکن یہ اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں کہ ہم نے ملک کو بچا لیا ہے اور ترقی ہو رہی ہے ۔