بلوچستان اسمبلی ، نصاب تعلیم کو ہم آہنگ کرنے ،نجی سکولوں میں تعطیلات کے دوران فیس کی وصولی روکنے کی قرارداد منظور

سپیکر نے زیارت میں 2010سے تاحال تک جنگلات کی زمینوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا

جمعہ 25 جولائی 2025 20:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء) بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں نصاب تعلیم کو ہم آہنگ کرنے اور نجی اسکولوں میں تعطیلات کے دوران فیس کی وصولی روکنے کی قرارداد منظور کرلی، اسپیکر نے زیارت میں 2010سے تاحال تک جنگلات کی زمینوں کی الاٹمنٹ کا ریکارڈ طلب کرلیا۔جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر علی آغا نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر میں تمام پرائیویٹ اسکولوں کا نصاب بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ سے کافی مختلف ہے جس کی وجہ سے صوبہ کے بچوں کے تعلیمی معیارپرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں مزید براں پرائیویٹ اسکولز اپنی تمام تر سرگرمیاں تعلیم کی بجائے غیر نصابی تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں جس سے طلباء و طالبات حقیقی تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں اور ساتھ ہی ان پرائیویٹ اداروں نے تعلیم کو کاروبار کا ایک ذریعہ معاش بنا رکھا ہے جو بھاری فیس وصول کرنے کے ساتھ ساتھ ماہ دسمبر تا فروری تین ماہ تک سکولوں میں چھٹیاں ہونے کے باوجود طلباء اور طالبات سے زبردستی فیس وصول کرتے ہیں جوکہ صوبہ کے غریب طلباء و طالبات کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ تمام پرائیویٹ اسکولوں کو بلوچستان ٹیکسٹ بورڈ کے نصاب سے ہم آہنگ کرنے اور تمام غیر نصابی سرگرمیوںپر پابندی عائد کرنے اورسرد علاقوں میں ماہ دسمبر تا فروری اور گرم علاقوں میں ماہ مئی تا جولائی کی چھٹیوں کے دوران اضافی فیس کو فی الفور ختم کرنے اور اس کے ساتھ پرائمری تاسیکنڈری کلاسز تک مناسب فیس مقرر کرنے کی بابت عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائیں تاکہ صوبے کے تمام غریب طلباء و طالبات تعلیم کے زیور سے مستفید ہوسکیں۔

صوبائی وزیر راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ پورے پاکستان میں ایک جیسا نصاب رائج ہے نصاب کو تبدیل کرکے وفاقی نصاب کو رائج کرنے جارہے ہیں۔ ہم الف انار بے بکری سے کافی آگے آگئے ہیں اس سال ہم نے درسی کتب وقت پر پہنچائیں ہمارا خیال تھا بورڈ کے نئے چیئرمین انقلاب لائیں گے میٹرک کے امتحانات میں مارکنگ کا بڑا مسئلہ آیا ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دینے کافیصلہ کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بند اسکول کھل گئے ہیں اسکولوں میں نئے اساتذہ کی بھرتی بھی ہوئی ہے ہم تعلیم سے متعلق مسائل بہتر طور پر حل کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سرکاری سکولز میں تعلیم میٹرک تک مفت ہے ، نجی سکولز کا فیسز کااپنانظام ہے ۔وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں عمارت پر عمارت بن رہی ہے لیکن تنخواہوں کے پیسے نہیں ،یونیورسٹی کے ہر شعبے میں چار چار طالب علم ہیں ،پندرہ پندرہ اساتذہ ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اگر فنڈز فراہم کریں تو اکاونٹیبلٹی بھی رکھیں ۔

بعدازاں ایوان نے قرارداد منظور کرلی ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر نواز نے نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ضلع شیرانی میں کسٹم اہلکار ٹرانسپورٹرز کو تنگ کررہے ہیں کلیکٹر کسٹم کو چیمبر میں طلب کیا جائے ،جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ کلیکٹر کسٹم کو چیمبر میں بلایا جائے گا۔اجلاس میں نیشنل پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے اسپتالوں میں کیتھ لیب بنائی جائیں زرعی یونیورسٹی کی عمارت کو یونیورسٹی کے حوالے کیا جائے۔

جس پر وزیراعلیٰ میر سر فراز بگٹی نے کہا کہ میرے پاس زرعی کالج کی جانب سے سمری آئی کہ ہمارے پاس طالب علم کم ہیں ان کی جانب سے بتایا گیا کہ انہیں عمارت کی ضرورت نہیں ہے ہم نے یہ عمارت ٹیکنیکل تربیت کے ادارے نیوٹیک کردینا کافیصلہ کیا ہم عمارت کی اونر شپ نیوٹیک کونہیں دے رہے صرف عمارت دے رہے ہیں ۔بلوچستان کے نوجوانوں کو صحیح انداز میں استعمال کرلیاتو بہتر ورک ریسیورس بنے گی ۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں مینجمنٹ قابل تعریف نہیں ہے ، کس کو اچھا لگتاہے کہ ہمارا معلم سڑکوں پر ہو، 3200 سکول ہماری پالیسیوں کی وجہ سے کھلے ہیں ، اگلے سال ایک بھی سکول بندنہیں ہوگاجہاں وسائل استعمال کررہے ہیں وہاں احتساب بھی ہوناچاہیے ، یونیوسٹیوں کو ٹھیک کریں کریں گے ۔صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کے شعبے میں ماضی میں جو کام ہونا تھا وہ نہیں ہوا محکمہ صحت میں 2013 سے اب تک ڈاکٹروں کی ترقی نہیں ہوئی ہم ڈاکٹروں کو اندورن صوبہ بھجوارہے ہیں اب اندورن صوبے سے مریضوں کو کوئٹہ نہیں آنا پڑے گا ،وزیر صحت نے کہا کہ ہمارے پاس کسی قسم کا ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

سرکاری ہسپتالوں کو بہتربنانے کیلئے ڈاکٹرز کی پروموشنزکررہے ہیں ڈاکٹر اپنے ہوم ڈسٹرکٹ میں جاکر لوگوں کی خدمت کریں ، لیڈی ڈاکٹرز کو بھی اپنے علاقوں میں جاناہوگاہرڈویژن کی سطح پر ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری صمد گور گیج نے کہا کہ بروری میں جبل نور قبرستان کی زمین کی قبضہ ہورہا ہے جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ اس معاملے پر ڈی سی کوئٹہ سے رپورٹ طلب کی جاتی ہے ۔

صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ ضلع ہرنائی اور زیارت میں زمینوں کی الاٹمنٹ سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط افوائیں پھیلائی جارہی ہیں اس پر ایوان میں ریکارڈ پیش کیا جائے جس پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ محکمہ ریونیو 2010 سے تاحال تک جنگلات کی زمینوں کارڈ ایوان میں پیش کرے ۔اجلاس میں وقفہ سوالات اور مکران میں بجلی کے بحران سے متعلق توجہ دلائو نوٹس محرکین کی عدم موجودگی کے باعث موخرجبکہ ضلع پشین میں پرانی سبزی منڈی کی منتقلی سے متعلق توجہ دلاو نوٹس نمٹا دیا گیا۔ بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 28جولائی کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔