Live Updates

شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے‘گوہر اعجاز

پاکستان میں کاروباری لاگت علاقائی ممالک کے مقابلے میں دوگنی ہے‘ سابق نگران وفاقی وزیر

اتوار 27 جولائی 2025 19:50

شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے‘گوہر اعجاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء)سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان میں شرح سود 11 فیصد پر ہے، شرح سود کو فوری طور پر 9 فیصد پر لایا جائے، دسمبر 2025 تک شرح سود کو 6 فیصد پر لایا جائے ۔ سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اپنے بیان میں کہا کہ مانیٹری پالیسی ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری سرگرمیوں کو دبا رہی ہے، مانیٹری پالیسی معیشت کا گلہ گھونٹ رہی ہے، 30 جولائی کو اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود 11 فیصد پر ہے، پاکستان میں شرح سود 11 فیصد ، انڈیا میں 5.5 اور چین میں 3 فیصد ہے۔ ایف بی آر نے ٹیکس وصولیوں میں 18 فیصد اضافے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹس میں با صلاحیت ہے، مانیٹری پالیسی معاشی ترقی کا راستہ روک رہی ہے، 30 جولائی کو فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو مسابقتی سپورٹ ملتی ہے یا پھر نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کاروباری لاگت علاقائی ممالک کے مقابلے میں دوگنی ہے۔ پاکستان میں بجلی کا نرخ 12 سے 14 سینٹ فی یونٹ ہے، علاقائی ممالک میں بجلی 5 سے 9 سینٹ فی یونٹ میں دستیاب ہے۔ پاکستان میں بے روزگاری 22 فیصد ، انڈیا میں 4.2 اور چین میں 4.5 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار مانیٹری پالیسی کمیٹی سے کاروباری سرگرمیوں کو ترجیح دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ، شرح سود میں کمی سے کاروباری لاگت کم ہوگی، کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار ملے گا۔

شرح سود میں کمی سے 3 ٹریلین روپے کی بچت ہوگی۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ معاشی پالیسی میں غیر ضروری درآمدات کو روکنے کے کئی طریقے ہیں۔ 2022 کا بوم اینڈ بسٹ سائیکل کم شرح سود کی وجہ سے نہیں آیا ۔ 2022 میں 3 ارب ڈالرز کی ویکسین درآمد کی گئی۔ 2022 میں یوکرین جنگ کی وجہ سے 12 ارب ڈالرز تیل و گیس کی درآمد پر اضافی خرچ کیے گئے۔ ان فیکٹرز کا ملکی شرح سود سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ سالانہ 5 فیصد مہنگائی کے مقابلے میں 11 فیصد شرح سود نا قابل فہم ہے ۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات