حکومتی ہتھکنڈے غیرآئینی وغیرجمہوری ہیں، حقوق بلوچستان لانگ مارچ نہیں رُکےگا

اسلام آباد جانا ہمارا حق ہے، لانگ مارچ کل طے شدہ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا،سمجھ سے بالاتر ہے کہ صوبائی حکومت ایسے اقدامات کن قوتوں کو خوش کرنے کیلئے اٹھا رہی ہے۔ لیاقت بلوچ و دیگررہنماؤں کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 29 جولائی 2025 20:23

حکومتی ہتھکنڈے غیرآئینی وغیرجمہوری ہیں، حقوق بلوچستان لانگ مارچ نہیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 29 جولائی 2025ء) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن بلوچ و حق دو بلوچستان کو لانگ مارچ کی دیگر قیادت کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ لانگ مارچ کاروان حکومتی ہتھکنڈوں اور رکاوٹوں کے باوجود کسی صورت نہیں رُکے گا اور بدھ کو اپنی اگلی منزل کی جانب رواں ہوگا۔

بلوچستان کے عوام کے پرامن قافلہ کو پنجاب حکومت کی جانب سے روکنا معنی خیز ہے، سمجھ سے بالاتر ہے کہ صوبائی حکومت ایسے اقدامات کن قوتوں کو خوش کرنے کے لیے اٹھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاقتور حلقے اور فیصلہ ساز جمہوری جدوجہد کی کامیابی کی راہ میں ہمیشہ سے رکاوٹیں کھڑی کرتے آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

نائب امیر جماعت نے کہا حقوق بلوچستان لانگ مارچ کے شرکا کو صوبائی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے زبردستی لاہور میں روکنے سے بلوچستان کی عوام کو منفی پیغام گیا ہے۔

تاہم امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور قافلہ بدھ کو پنجاب کے دیگر شہروں سے ہوتا ہوا اسلام آباد کی جانب رواں ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے لانگ مارچ کے مطالبات کو دہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی قیادت میں اپنا جمہوری و آئینی حق مانگ رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہو، صوبہ میں سیکیورٹی کے نام پر بلوچ عوام کی تذلیل نہ کی جائے، گوادر کے ساحل پر ٹرالر مافیا کا خاتمہ ہو، بلوچستان سے ملحقہ سرحد پر تجارت پر پابندی ہٹا کر اسے قانونی شکل دی جائے۔

بلوچستان کے عوام کو صوبہ کے وسائل میں سے ان کا حق دیا جائے، نوجوانوں کو تعلیم و روزگار اور عوام کو صحت کی سہولتیں بہم پہنچائی جائیں۔
نائب امیر جماعت نے مزید کہا کہ لانگ مارچ کے شرکا پانچ روز قبل کوئٹہ سے روانہ ہوئے تھے، پنجاب حکومت نے انہیں پہلے مظفرگڑھ میں زبردستی روکنے کی کوشش کی اور اب جب یہ لاہور پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں تو منصورہ میں ان کا گھیراؤ کرلیا ہے، جماعت اسلامی حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار نہیں تاہم پرامن مارچ منزل تک پہنچنے تک جاری رہے گا۔

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ بلوچستان کی عوام کے آئینی وجمہوری حقوق کے لیے لانگ مارچ کررہے ہیں، اسلام آباد ہمارا دارلحکومت ہے وہاں جاکر حکمرانوں تک آواز پہنچانا ہمارا حق ہے، ہمیں اس حق سے محروم نہ کیا جائے، بلوچستان کے عوام امن اور ترقی چاہتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے مظفرگڑھ کے قریب ہمارے قافلہ کو چوبیس گھنٹے روکے رکھا اور اب لاہور میں روک لیا گیا۔

قبل ازیں لانگ مارچ کے شرکاء پیر کی شب لاہور پہنچے اور منصورہ میں قیام کیا تاہم پولیس کی بھاری نفری نے منگل کی صبح ہی شرکاء قافلہ کو آگے بڑھنے سے روک دیا اورمرکز جماعت اسلامی کا گھیرے میں لے لیا۔ صورت حال کے پیش نظر  سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب، وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ  مذاکرات کے لیے منصورہ آئے۔

جماعت اسلامی کے قائدین نے حکومتی وزراء پر واضح کیا کہ پرامن مارچ کو روکنا آمریت اور بدترین اقدام ہے اور اس سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے بلوچستان کے عوام کو کسی صورت مثبت پیغام نہیں جائے گا۔ صوبائی حکومت و انتظامیہ کو بتایا گیا کہ جماعت اسلامی کا مذاکرات کے لیے دروازہ کھلا ہے، ہم ایک پرامن جماعت ہیں تاہم آئینی و جمہوری حق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور لانگ مارچ کل طے شدہ پلان کے مطابق آگے بڑھے گا۔