پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی بلوچستان سے وابستہ ہے، گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل

منگل 29 جولائی 2025 21:50

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ تاجر اور صنعتکار ملک اور صوبے کے معاشی نظام کو مستحکم بنانے، معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، ملک کے دوسرے صوبوں کے طرز پر ہمارے صوبہ بلوچستان میں بھی "بلوچستان بینک" کا قیام بہت ضروری ہے۔

ایمپورٹ اور ایکسپورٹ سے متعلق نئی پالیسیاں تشکیل دیتے وقت ہمارے صوبے کے تاجروں اور صنعتکاروں کی رائے کو شامل کرنے اور دیگر تمام متعلقہ کمیٹیوں میں ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد ایوب مریانی کی قیادت میں وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ موجودہ حکومت تمام قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے اور اپنے تاجروں و صنعتکاروں کو آسانیاں اور سہولیات دینے کیلئے پرعزم ہے۔ گورنر مندوخیل نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی بلوچستان سے وابستہ ہے۔یہ بات یقین کے ساتھ کی جا سکتی ہے کہ بلوچستان میں مختلف مقامات پر بارڈر مارکیٹس قائم کرنے اور بارڈر ٹریڈز کو فروغ دینے سے پورے صوبہ میں بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

دونوں سرحدوں کے مختلف مقامات جیسے پنجگور سراوان، تربت ـ پشین اور تفتان مرجاوہ پر بارڈر مارکیٹس کے قیام سے معاشی اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ طویل سرحدیں ہیں، سرحد کے دونوں اطراف موجود غربت، بیروزگاری اور پسماندگی کے خاتمے کے حوالے سے ہم اپنے تاجروں اور صنعتکاروں کو کسی صورت نظرانداز نہیں کر سکتے۔

بارڈر ٹریڈ کے فروغ سے پنجاب اور سندھ کے تجارتی مراکز اور صنعتوں کو بھی تقویت ملتی ہے۔ اس کے علاوہ سرحدی تجارت کو مستحکم بنانے سے پاکستان کے اپنے دونوں ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات مزید خوشگوار بنے کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی محبت اور دوستی کے رشتے قائم رہیں گے۔کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے گورنر بلوچستان کو درپیش مشکلات اور مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبے بھر کے تاجر، صنعتکار اور کاروباری حضرات گوں نا گوں مشکلات سے دوچار ہیں جس کے نتیجے میں تاجر برادری کے 17 ہزار افراد دوسرے صوبوں میں جبکہ چار ہزار دیگر ممالک چلے جا چکے ہیں جس کے مجموعی طور پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

وفد نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سردست چمن، نوشکی اور قمرالدین ڑوب کی سرحدیں فوری طور پر کھولی جائیں، ٹیکسوں کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے، سستی بجلی کی فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور نئی پالیسی مرتب کرتے ہوئے ہمیں اعتماد میں لیا جائے۔ گورنر بلوچستان نے ان کے مسائل کو غور اور توجہ سے سنا اور انھیں اپنے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کا یقیں دلاتے ہوئے کہا کہ بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں اور نئے مواقع پیدا کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر باہمی افہام و تفہیم ضروری ہے۔ ہم مشترکہ کاوشوں اور مشاورت سے ایک روشن اقتصادی مستقبل بنا سکتے ہیں۔